کتاب: ائمہ اربعہ کا دفاع اور سنت کی اتباع - صفحہ 76
عورتوں کے لئے زیارت قبور کی رخصت دی ہے، اور بعض لوگوں نے کہا کہ یہ مکروہ ہے ، حرام نہیں ہے۔
عقبہ بن عامر کی حدیث ہے کہ آں حضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’ لَعَنَ اللهُ الَّذين يأتون النِّساءَ في مَحاشِّهِنَّ ‘‘[1] (اللہ تعالی نے ان لوگوں پر لعنت فرمائی ہے جو عورتوں کی دبر میں جماع کرتے ہیں )
حضرت انس کی مرفوع حدیث میں ہے: ’’ الجالبُ مرزوقٌ والمحتَكِرُ ملعونٌ ‘‘[2] (مال تجارت کو رواں دواں رکھنے والا خوش نصیب ہے، اور مہنگا بیچنے کے لئے اس کو روک رکھنے والا ملعون ہے)۔
ان دونوں حدیثوں میں لعنت کی وعید مذکور ہے، اور حدیث ’’ لا يُكلِّمُهم اللّٰهُ، ولا يَنظُرُ إليهم ‘‘ الحدیث۔ پہلے گذر چکی ہے ، اس میں اپنی ضرورت سے زائد پانی کو روکنے والے کا بھی ذکر ہے ، ایک حدیث میں شراب بیچنے والے پر لعنت کی گئی ہے، حالانکہ بعض متقدمین نے اس کو فروخت کیا ہے۔ [3]
متعدد طرق سے مرفوعا مروی ہے کہ:
’’ من جرَّ إزارَه خُيَلاءَ لم ينظرِ اللّٰهُ إليه يومَ القيامةِ ‘‘[4] ( جوشخص تکبر سے اپنا ازار نیچے لٹکائے گا اللہ تعالی قیامت کے روز اس کی طرف نہیں دیکھے گا )۔
دوسری حدیث میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’ ثَلاثَةٌ لا يُكلِّمُهم اللهُ، ولا يَنظُرُ إليهم يَومَ القيامَةِ، ولا يُزكِّيهم، ولهم عَذابٌ أليمٌ، المُسبِلُ، والمنّانُ، والمُنفِقُ سِلعَتَه بالحَلِفِ الكاذِبِ ‘‘[5] (اللہ تعالی قیامت کے روز تین لوگوں سے کلام نہیں کرے گا ، نہ ان کی طرف نظر فرمائے گا ،
[1] طبرانی فی الاوسط ، مجمع الزوائد للہیثمی ۴ / ۳۰۲ ۔
[2] ابن ماجہ تجارات : ۵۳۲۱، اسنادہ ضعیف ۔
[3] ان دونو ںحدیثوں کی تخریج وتفصیل حاشیہ نمبر ۲۷ ، و۳۴ میں گذر چکی ہے۔
[4] بخاری، لباس : ۵۷۸۴ ، مسلم لباس : ۲۰۸۵۔
[5] مسلم ایمان : ۱۰۶، ابو داود لباس : ۴۰۴۷، نسائی زکاۃ : ۵ / ۸۱۔