کتاب: ائمہ اربعہ کا دفاع اور سنت کی اتباع - صفحہ 52
موانع لحوق وعید
کسی حرام فعل پر وعید کے لاحق ولازم ہونے کے موانع متعدد ہیں ، مثلا (۱) توبہ (۲)استغفار (۳) وہ نیکیاں جو برائیوں کو مٹا دیتی ہیں (۴) دنیاوی مصائب وبلیات (۵) شفیع مطاع کی شفاعت (۶) ارحم الراحمین کی رحمت۔
جب یہ تمام اسباب وموانع غیر موجود ہوں ، اور ایسے ہی لوگوں کے حق میں یہ مفقود ہوتے ہیں جو نافرمان اور سرکش ہوتے ہیں ، اور اللہ تعالی کی نافرمانی ایسے کرتے ہیں جیسے سرکش اونٹ اپنے مالک کی کرتا ہے، تو اس وقت یہ وعید اس کو دھر دبوچتی ہے۔
وعید کی حقیقت اس معنی کا بیان ہے کہ فلاں عمل عذاب کا سبب ہے، اس بیان سے اس فعل کی حرمت اور اس عمل کی قباحت مستفاد ہوتی ہے، رہا یہ مسئلہ کہ جس شخص میں یہ سبب قیام پذیر ہے اس کا وقوع مسبب میں واجب ہے، تو یہ قطعی طور پر باطل ہے، کیونکہ یہ مسبب شروط کے وجود اور تمام موانع کے زوال پر موقوف ہے۔
ایضاح اجمال: اس اجمال کی توضیح یہ ہے کہ حدیث پر عمل کا تارک تین حال سے خالی نہیں ہے:
(۱) یا یہ ترک حدیث باتفاق مسلمین جائز ہے ، جیسے اس شخص کے حق میں جسے حدیث پہنچی نہیں ہے ، اور نہ اس نے فتوی یا حکم کی ضرورت کے وقت حدیث کی تلاش میں اپنی طرف سے کسی کوتاہی کو پسند کیا ہے، جیسا کہ اس کا بیان خلفاء راشدین وغیرہم کے تعلق سے گذر چکا ہے، اس صورت میں کوئی مسلمان شک نہیں کرتا ہے کہ اس تارک پر ترک حدیث کا عیب چسپاں نہیں ہوتا ہے۔
(۲) یا وہ ترک حدیث ناجائز ہے، اس قسم کا ترک ائمہ کرام سے امید نہیں ہے کہ صادر ہوسکے ، لیکن کبھی کبھی بعض اہل علم کے بارے میں یہ اندیشہ ہوتا ہے کہ اس مسئلہ کا حکم معلوم کرنے میں وہ قاصر رہے ہوں گے، اور عدم اسباب کے باوجود اس مسئلہ میں نظر واجتہاد کرکے اس مسئلہ کے قائل ہوگئے ہوں ۔