کتاب: ائمہ اربعہ کا دفاع اور سنت کی اتباع - صفحہ 40
کی ازواج مطہرات کے مہر سے زیادہ مہر نکاح مقرر کرنے سے منع فرمایا تھا، جب ایک عورت نے ان سے کہا کہ آپ ہم کو اس حق سے کیوں محروم کر رہے ہیں جو اللہ تعالی نے ہم کو دیا ہے ، اور آیت قنطار پڑھ سنائی ، پس حضرت عمر نے اس عورت کے قول کی طرف رجوع کیا، حالانکہ یہ آیت انہیں یاد تھی ، لیکن اس وقت بھول گئے تھے۔ اسی سلسلے کی ایک کڑی یہ بھی ہے کہ حضرت علی نے جنگ جمل کے روز زبیر رضی اللہ عنہ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا وہ عہد یاد دلایا جو آپ نے ان دونوں سے لیا تھا، پس حضرت زبیر جنگ سے واپس ہوگئے۔ سلف وخلف میں اس قسم کی مثالیں بہت ہیں ۔ چھٹواں سبب: امام کا قول حدیث کے خلاف ہونے کا ایک سبب دلالت حدیث کی عدم معرفت ہے ، اس کی وجہ بعض دفعہ یہ ہوتی ہے کہ لفظ حدیث اس کے نزدیک غریب ہوتا ہے، جیسے لفظ مزابنہ ، محاقلہ، مخابرہ، ملامسہ، منابذہ، غرر جیسے کلمات غریبہ کی تفسیر میں علماء اختلاف کی راہ پر چل رہے ہیں ، چنانچہ حدیث مرفوع جو لفظ ’’ لا طلاقَ ولا عَتاقَ في غَلاقٍ ‘‘ کے ساتھ مروی ہے، اس میں لفظ اغلاق کی تفسیر اہل علم نے اکراہ سے بیان کی ہے، اور جس نے ان کے خلاف تفسیر کی ہے وہ اس معنی کو جانتا ہی نہیں ہے۔ کبھی اس کی وجہ یہ ہوتی ہے کہ لفظ حدیث کا معنی ایک شخص کے عرف ولغت میں ایسا ہوتا ہے جو لغت نبوی میں معنی کے مغایر ہوتا ہے اور وہ شخص اس کو اپنے عرفی ولغوی معنی پر محمول کرلیتا ہے، اس کے نزدیک اس جگہ اصل چیز بقاء لغت ہے، جیسا کہ بعض علماء نے رخصت نبیذ کے بارے میں وارد احادیث کو سن کر گمان کیا کہ یہ ایک قسم کا نشہ ہے، کیونکہ نبیذان کی لغت میں نشہ کے معنی میں ہے، حالانکہ حدیث میں اس سے مراد یہ ہے کہ پانی میں کھجور ڈال دی جائے ، اور اس میں شدت وجوش پیدا ہونے سے پہلے اسے پی لیا جائے، ( یہ جائز ہے) ۔ احادیث صحیحہ میں رخصت نبیذ کی تفسیر اسی معنی میں آئی ہے، اسی طرح لفظ خمر