کتاب: ائمہ اربعہ کا دفاع اور سنت کی اتباع - صفحہ 38
استقامت میں بیان کیا ہے۔ من جملہ اسباب یہ ہے کہ راوی حدیث کو بھول گیا، اور بعد میں اس کو روایت نہیں کیا، یہاں تک کہ خود اپنی اس روایت کے بیان سے انکار کرنے لگا، اس صورت حال کی وجہ سے وہ امام اعتقاد رکھتا ہے کہ یہ امر ترک حدیث کی ایک علت موجبہ ہے، اس کے برخلاف دوسرا عالم یہ خیال کرتا ہے کہ یہ امر اس حدیث سے استدلال کے لئے مانع نہیں ہے، یہ مسئلہ معروف ہے۔ من جملہ اسباب یہ ہے کہ بہت سے اہل حجاز اس بات کے معتقد ہیں کہ اگر کسی حدیث کی اصل حجاز میں نہ ہو تو عراقی اور شامی حدیث سے استدلال نہیں کرسکتے، کہنے والے نے یہاں تک کہا ہے کہ اہل عراق کی احادیث کو احادیث اہل کتاب کے درجہ میں رکھنا چاہئے ، اور ان کی تصدیق وتکذیب سے سکوت اختیار کرنا چاہئے، ایک اور نے یہ راگ الاپا ہے کہ روایت عن منصور عن ابراہیم عن علقمہ عن عبد اللہ حجت ہے، لیکن اگر اس کی اصل حجاز میں نہ ہو تو حجت نہیں ہوگی، رہا یہ اعتقاد کہ اہل حجاز حدیث کے حافظ وضابط ہیں ، کوئی حدیث ان لوگوں سے باہر نہیں گئی ہے، اور اہل عراق کی احادیث میں اضطراب ہے، تو یہ امر ان کی احادیث میں توقف کا باعث ہوا۔ بعض عراقیوں کا اعتقاد ہے کہ اہل شام کی حدیث سے استدلال نہیں کرسکتے، اگرچہ اکثر لوگوں کے نزدیک ان کی ضعیف حدیث کو ترک کردینا چاہئے، اور جب اسناد جید ہو تو حدیث حجت ہے، چاہے حجازی ہو یا شامی یا عراقی یا اور کوئی ع حدیث عشق می باید چہ عبرانی چہ سریانی ابو داود سجستانی نے اہل امصار کی علاحدہ علاحدہ حدیثوں کے بیان میں ایک کتاب لکھی ہے، اس میں ہر شہر والوں کی مخصوص حدیثوں کو ذکر کیا ہے، جو دوسرے شہر والوں کے پاس مسند نہیں ہے، جیسے مکہ ، طائف، دمشق، کوفہ ، بصرہ وغیرہا، ان اسباب کے علاوہ اور بھی ہیں ، جنہیں طوالت کی وجہ سے ذکر نہیں کیا گیا ہے۔