کتاب: ائمہ اربعہ کا دفاع اور سنت کی اتباع - صفحہ 31
ہیں ، (۴) میں دیکھتا ہوں کہ مکہ مکرمہ میں قیام کے وقت لوگ ذو الحجہ کا چاند دیکھ کر احرام باندھتے اور زبان سے لبیک پکارتے ہیں ، لیکن آپ احرام نہیں باندھتے ہیں مگر یوم ترویہ (آٹھویں ذی الحجہ ) کو۔ جواب میں عبد اللہ بن عمر نے ان تمام کاموں کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فعل سے ثابت فرمایا، جیسا کہ موطا، اور صحیح بخاری میں مذکور ہے۔ امام اعظم رحمہ اللہ امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کو بہت ہی کم حدیثیں پہنچی تھیں ، یہاں تک کہ مشہور احادیث ذیل سے بھی وہ بے خبر تھے۔ حدیث اشعار ھدی (یعنی قربانی کے اونٹ میں یہ علامت بنائی جائے کہ اس کے دائیں کوہان کو لوہے سے تھوڑا سا چیر کر خون آلود کردیا جائے) حدیث نماز کے چار مواضع میں رفع الیدین کرنا۔ حدیث نماز میں آمین بالجہر کہنا۔ حدیث قراء ۃ فاتحہ خلف الامام ، وغیرہ وغیرہ امام مالک رحمہ اللہ امام دار الہجرۃ مالک بن انس سے بھی بہت سی حدیثیں مخفی رہیں ، مثلاً: (۱) شوال کے شش عیدی روزوں کی حدیث، ان روزوں کو جاہلیت اور جفاکشوں کا عمل شمار کرتے تھے، او ر کہتے تھے ’’لم یبلغنی ذلک عن أحد من السلف‘‘ (سلف میں سے کسی سے ان روزوں کی بات مجھے نہیں پہنچی ہے) ۔ (۲) حج یا عمرہ میں جس محرم کے پاس ازار نہ ہو اور وہ پائجامہ پہننا چاہے تو امام مالک فرماتے تھے کہ ہم نے کسی سے نہیں سنا کہ وہ اس کام میں رخصت دیتا تھا، یا اس کو مستثنی کرتا تھا۔ (۳) تنہا جمعہ کے دن نفلی روزہ رکھنا مستحب سمجھتے تھے ، اور کہتے تھے کہ میں نے کسی کے بارے میں نہیں سنا کہ اس نے اس روزہ سے منع کیا ہوگا۔