کتاب: ائمہ اربعہ کا دفاع اور سنت کی اتباع - صفحہ 30
(۳) کھڑے ہو کر پیشاب کرنے کے ثبوت میں حدیث جو جامع ترمذی میں ہے۔ (۴) حدیث مسح علی الخفین ، جیسا کہ صحیح مسلم، محلی، سنن ابن ماجہ اور نسائی میں ہے۔ ہند رضی اللہ عنہا پر مستحاضہ عورت کے حکم کی حدیث مخفی رہی، جیسا کہ صحیح مسلم وحجۃ اللہ میں ہے۔ مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہ پر محرم کا اپنے سر کو دھونے کی بابت حدیث پوشیدہ رہی ، جیسا کہ موطا میں ہے۔ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کو حدیث مسح علی الخفین کی اطلاع نہیں تھی ، جیسا کہ محلی او ر ایقاف میں مذکور ہے، ابو ہریرہ کہتے تھے کہ صبح تک جنبی رہنے والے کا روزہ صحیح نہیں ہے، پھر جب ان کو اس کے روزہ کے صحیح ہونے کی حدیث معلوم ہوئی تو اپنے پہلے قول سے رجوع کرلیا، جیسا کہ موطا، شرح مسلم، کشف الغمۃ عن جمیع الأمۃ للشعرانی اور حجۃ اللہ میں مذکور ہے۔ سالم بن عبد اللہ بن عمر کو محرم کے لئے طواف افاضہ سے پہلے رمی جمار کے بعد خوشبو استعمال کرنے کا جواز معلوم نہیں تھا، جیسا کہ موطا میں ہے، اسی طرح ضحاک بن قیس پر حج تمتع کے جواز کی حدیث مخفی رہی، وہ حج تمتع کو جاہلوں کے بناؤٹی اعمال میں شمار کرتے تھے، جیسا کہ موطا میں ہے۔ ابراہیم نخعی سنت فجر کے بعد لیٹنے کی حدیث سے ناواقف تھے، جیسا کہ ارشاد الساری اور موطا محمد کی شرح علی قاری علی ما فی رد المختار میں مذکور ہے۔ عبید بن جریج کو چند امور کی اطلاع نہیں تھی ، اسی وجہ سے ابن عمر رضی اللہ عنہ پر اعتراض کر بیٹھے، اور کہا اے ابوعبد الرحمن (کنیت ابن عمر ) میں آپ کو چار ایسے کام کرتے دیکھتا ہوں جن کو آپ کے ساتھیوں میں سے کسی کو کرتے نہیں دیکھا ہے، ابن عمر نے کہا: اے ابن جریج وہ کام کیا ہیں ؟ کہا (۱) میں آپ کو دیکھتا ہوں کہ ارکان خانہ کعبہ میں سے رکن یمانی کے سوا دوسرے کو مس نہیں کرتے ،(۲) میں دیکھتا ہوں کہ آپ سبتی جوتے (دباغت دیئے گئے چمڑے کے جوتے) پہنتے ہیں ، (۳) میں دیکھتا ہوں کہ آپ زرد رنگ استعمال کرتے