کتاب: ائمہ اربعہ کا دفاع اور سنت کی اتباع - صفحہ 29
(۴) مفوضہ عورت کے حکم کی حدیث ، جیسا کہ جامع ترمذی، اعلام اور حجۃ اللہ میں ہے۔
(۵) مجمع البحار میں ہے کہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ سورۃ اللیل میں ﴿و الذَّكَرَ وَالْأُنثَىٰ﴾ پڑھتے تھے، جو اولا نازل ہوئی تھی، اس کے بعد ﴿وَمَا خَلَقَ الذَّكَرَ وَالْأُنثَىٰ﴾ اتری، اس کو ابن مسعود او ابودرداء نے نہیں سنا، اور باقی لوگوں نے سنا اور مصحف میں ثابت رکھا، اسی کے ساتھ یہ بات بھی رہی کہ ابن مسعود کو معوذتین کے متعلق یہ گمان تھا کہ یہ قرآن سے نہیں ہیں ، انتہی۔
ابو موسی اشعری رضی اللہ عنہ کو اس حدیث کی اطلاع نہیں تھی کہ بیٹی کے ساتھ پوتی وارث ہوتی ہے، جیسا کہ صحیح بخاری ، اعلام اور ایقاف میں مذکور ہے، اسی طرح ان کو کھڑے ہوکر پیشاب کرنے کی حدیث معلوم نہیں تھی، جیساکہ بخاری میں ہے۔
زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کو یہ حدیث معلوم نہیں تھی کہ حائض عورت طواف صدر کے بغیر کوچ کرسکتی ہے، جیسا کہ صحیح بخاری، شرح مسلم اور ایقاف میں ہے، دوسری حدیث جس میں مفوضہ عورت کے مہر کا ذکر ہے، اور ترمذی نے اس کو روایت کیا ہے، اس سے بھی وہ ناواقف تھے۔
جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ کو نکاح متعہ سے نہی کی حدیث نہیں پہنچی تھی ، جیسا کہ صحیح مسلم اور شرح نووی میں ہے۔
فاطمۃ الزھراء رضی اللہ عنہا پر حدیث ’’لا نرث ولا نورث‘‘ مخفی رہی، اسی وجہ سے حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی میراث کے مسئلے میں ناراض ہو کر ان سے بات کرنی چھوڑ دیا تھا، جیسا کہ یہ قصہ صحیح مسلم میں ہے۔
عائشہ رضی اللہ عنہا کو بھی کئی حدیثیں نہیں پہنچی تھیں ، جن میں سے چند یہ ہیں :
(۱) شب معراج میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا اپنے رب کو دیکھنے کی حدیث جو صحیح مسلم میں ہے۔
(۲) اہل میت کے رونے کے سبب میت کو عذاب ہونے کی حدیث، جو صحیح بخاری میں ہے۔