کتاب: ائمہ اربعہ کا دفاع اور سنت کی اتباع - صفحہ 24
حضرت عمر پر یہ مسئلہ بھی مخفی رہا کہ حج وعمرہ میں احرام سے پہلے لگائی گئی خوشبو کا اثر احرام کے بعد تک محرم پر باقی رہنا اور محرم شخص کے لئے قربانی کے بعد اور طواف افاضہ سے پہلے خوشبو کا استعمال کرنا جائز ہے، سنت صحیحہ اس پر ناطق ہے، کذا فی الاعلام۔
حضرت عمر نے ابن عباس رضی اللہ عنہما کے ساتھ نماز میں شک کرنے والے کے بارے میں مذاکرہ کیا، اس باب میں ان کو حدیث نہیں پہنچی تھی، عبدالرحمن بن عوف نے آں حضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا کہ آپ نے شک کو جھٹک دینے اور یقین پر بنا کرنے کا حکم دیا ہے، جیسا کہ رفع الملام میں بیان کیا گیا ہے۔
شیخ الاسلام فرماتے ہیں کہ یہ وہ مقامات ومسائل ہیں جنہیں حضرت عمر نہیں جانتے تھے ، جب تک ان کے جیسا کوئی یہ حدیثیں ان کو نہ پہنچاتا ، ان کے علاوہ اور مقامات بھی ہیں جن کے بارے میں سنت واردہ ان تک نہیں پہنچی ہے، ان مواقع پر انہوں نے قضا اور فتوی بغیر سنت (حدیث) کے دیا ہے، ان بعض حدیثوں کا نہ پہنچنا اور مخفی رہنا حضرت عمر میں کوئی عیب کی بات نہیں ہے۔
حضرت عثمان رضی اللہ عنہ
تیسرے خلیفہ راشد حضرت عثمان جو علم وفضل بالخصوص تقوی، حیاء اور جود وسخا میں اپنا ایک مقام رکھتے تھے ، ان کو بھی کئی حدیثوں کا علم نہیں تھا، مثلا یہ حدیث کہ جس عورت کا خاوند وفات پائے وہ موت والے مکان میں عدت گزارے گی ، حضرت عثمان کے علم میں نہیں تھی ، ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کی بہن فریعہ بنت مالک نے اپنا قصہ ان سے بیان کیا کہ جس وقت ان کے شوہر کا انتقال ہوا تو آں حضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: ’’امکثی فی بیتک حتی یبلغ الکتاب أجلہ‘‘[1]
( اپنے گھر میں عدت پوری ہونے تک ٹھہری رہو) تب حضرت عثمان اسی پر عمل کرنے لگے۔
ایک مرتبہ حالت احرام میں لوگوں نے ان کے پاس شکار کا گوشت بطور تحفہ بھیجا، گویا
[1] ابو داود ، الطلاق: ۲۳۰۰ ، ترمذی ، الطلاق : ۱۲۱۹، نسائی ، الطلاق : ۶ / ۲۰۰، ۳۵۳۰، ابن ماجہ ۱/۶۵۵، ۲۰۳۱ ۔