کتاب: ائمہ اربعہ کا دفاع اور سنت کی اتباع - صفحہ 17
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الحمد للّٰہ علی آلائہ والصلاۃ والسلام علی خاتم أنبیائہ وعلی آلہ وصحبہ وعلمائہ وأولیائہ، صلاۃ وسلاما دائما إلی یوم لقائہ۔
اما بعد: ہر مسلمان پر واجب ہے کہ اللہ اور رسول کی محبت کے بعد مسلمانوں کے علماء مجتہدین اور اولیاء صالحین کی محبت اختیار کرے، خاص کر ان علماء اور ائمہ سے محبت رکھنی چاہئے جو پیغمبروں کے وارث ہیں ، آسمان کے تاروں کی طرح خشکی اور تری کی تاریکیوں میں راستہ دکھاتے ہیں ، مخلوق کے سامنے ہدایت کے دروازے کھولتے ہیں ، اور ان کی روایت ودرایت پر مسلمانوں کا اتفاق ہے ، کیونکہ خاتم رسل صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت سے پہلے جو امتیں تھیں ان کے علماء بدترین لوگ تھے، مگر ملت اسلامیہ کے علماء بہترین لوگ ہیں ، جس طرح کہ یہ امت تمام امتوں میں افضل ومعتدل ہے، اور اس امت کے علماء کا مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے خلفاء کے مرتبہ جیسا ہے، جب کبھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت مطہرہ مردہ ہونے لگتی ہے تو اس کو یہ علماء زندہ کرتے ہیں ، اور اسلام کے جسم میں تازہ روح پھونکتے ہیں ، انہیں سے کتاب اللہ قائم ہے، اور کتاب اللہ سے یہ لوگ قائم ہیں ، انہیں سے سنت رسول کا بول بالا ہے، اور سنت سے ان کا بول بالا ہے ؎
فلولا الھوی ما عرفناھم ولولا ھم ما عرفنا الھوی
(اگر محبت نہ ہوتی تو ہم انہیں کیسے پہچانتے اور اگر وہ نہ ہوتے تو ہم محبت سے ناواقف رہتے )۔
نزد من ہر شب نسیم صبح را آمد شد ست
از تو پیغام آورد واز من برد آرام را
( میرے پاس ہر رات نسیم صبح کی آمد ورفت رہتی ہے ، تمہاری طرف سے پیغام لاتی ہے ، اور میری جانب سے خیریت لے جاتی ہے)۔