کتاب: ائمہ اربعہ کا دفاع اور سنت کی اتباع - صفحہ 158
الہی دیدۂ تحقیق دہ ہر ایک مقلد را چو عینک تابکے ہر سو بچشم دیگراں بیند (اے اللہ ہر ایک مقلد کو نگاہ تحقیق عطا کر، عینک کی طرح دوسروں کی آنکھ سے ہرطرف کب تک دیکھتا رہے گا) یہ اس کتاب کی آخری باتیں ہیں ، میں اللہ تعالی سے التجا کرتا ہوں کہ اس کتاب کے لکھنے میں ہم سے جو سہوولغزش ہوئی ہو اس کو درگذر فرمائے، جیسا کہ ابن ماجہ اور بیہقی کی صحیح حدیث میں جو ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: ’’ إن الله تجاوزَ عن أمّتِي الخطأ والنسيانَ وما اسْتُكْرهوا عليهِ ‘‘[1] (اللہ تعالی نے میری امت کی خطا ونسیان کو اور زبردستی کرائے گئے گناہ کو معاف کر دیا ہے) میں نے اس مختصر کتاب کا نام ’’جلب المنفعۃ فی الذب عن الأئمۃ المجتھدین الأربعۃ‘‘ رکھا ہے ؎ بادشاہ عالم درویشم مہر بر پائین فرمان می زنم ( شاہ جہاں کا میں فقیر کامل ہوں ، زیر فرمان پر مہر مارتا ہوں ) والحمد للّٰہ الذی بنعمتہ تتم الصالحات، والصلاۃ والسلام الأتمان الأکملان علی سید الکائنات، وعلی آلہ وصحبہ ومحدثی ملتہ ومتمسکی سنتہ، لاسیما الأئمۃ الأربعۃ المجتھدین من أمتہ أصحاب الصالحات الباقیات۔ ۱۳۰۰ ھ ۱۸۸۳ ء تم الترجمۃ بالأردیۃ فی ۲۳ / ۱ / ۱۴۲۸ ھ = ۱۲ / ۲ / ۲۰۰۷ م و للّٰہ الحمد والمنۃ۔
[1] ابن ماجہ الطلاق : ۱ / ۶۵۹ ( ضعیف )۔