کتاب: ائمہ اربعہ کا دفاع اور سنت کی اتباع - صفحہ 153
(غرباء کے لئے خوش خبری ہے، اور یہ وہ لوگ ہیں جو میری اس سنت کی اصلاح کریں گے جسے لوگوں نے میرے بعد بگاڑ دیا ہے)
یہ غرباء ہزاروں مصائب اور سیکڑوں مشقتوں کے ساتھ ہر عربی وفارسی علاقوں میں سرگرمی کے ساتھ جلوہ افروز ہیں ، اور روز بروز بڑھتے اور ترقی کرتے جارہے ہیں ، یہ دلائل نبوت اور معجزات رسالت میں سے ایک زبردست معجزہ ہے کہ ان لوگوں کے وجود سے پہلے ان کے نمود وظہور کی نشان دہی کر دی ہے۔
ایک اور حدیث میں ارشاد ہے:
’’ إنه سيكونُ في آخِرِ هذه الأمةِ قومٌ؛ لهم مِثْلُ أجرِ أولِهم، يأمرون بالمعروفِ، ويَنْهَوْنَ عن المنكرِ، ويقاتلون أهل الفِتَنِ ‘‘[1] رواہ البیھقی فی دلائل النبوۃ عن عبدالرحمن بن العلاء الحضرمی۔
(اس امت کے آخری دور میں کچھ ایسے لوگ ہوں گے جن کو اول امت کے مثل اجر ملے گا ، یہ لوگ امر بالمعروف ونہی عن المنکر کریں گے، اور فتنہ پردازوں سے لڑیں گے ) اس حدیث کو بیہقی نے دلائل النبوۃ میں عبدالرحمن بن علاء حضرمی سے روایت کیا ہے۔
ظاہر ہے اس حدیث کا مصداق اس امت میں اہلحدیث کے سوا دوسرا نہیں ہے، کیونکہ اولین کے ساتھ مماثلت ہو ہی نہیں سکتی جب تک کہ قول وعمل میں اولین کی طرح مماثلت نہ ہو، اور اولین کے مماثل ومشابہ صرف یہی محدثین کی مختصر جماعت ہے، کیونکہ ان کا عقیدہ وعمل اولین کے موافق ہے، ان کے برخلاف مقلدین تو متقدمین کی روش سے بہت دور پڑے ہوئے ہیں ، کون سا معروف ونیک کام ایسا ے جو سنت پر عمل اور طریقۂ رسالت کی طرف دعوت خلق سے بالا تر ہوگا، یہ عظیم کام ہر زمانے میں اہل حدیثوں کے ہاتھ، زبان اور دل سے نمایاں ہوتا رہتا ہے، اور کون سا منکر وبرا کام تقلید سے بدتر ہوگا جو قرآن وحدیث پر عمل کی عمارت کو بیخ وبن سے اکھاڑ پھینکتا ہے۔
[1] مشکاۃ المصابیح مناقب : ۶۲۸۰، سکت علیہ الالبانی۔