کتاب: ائمہ اربعہ کا دفاع اور سنت کی اتباع - صفحہ 151
﴿ وَكَانَ حَقًّا عَلَيْنَا نَصْرُ الْمُؤْمِنِينَ ﴾ [1] (مسلمانوں کی مدد کرنی ہم پر حق ہے)
دوسری جگہ فرمایا :
﴿ فَإِنَّ حِزْبَ اللَّهِ هُمُ الْغَالِبُونَ ﴾ [2] ( بیشک اللہ ہی کا گروہ غالب رہے گا )
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے :
’’ لا يزالُ طائفةٌ من أمتي منصورين، لا يَضُرُّهم مَن خذلهم حتى تقومَ الساعةُ ‘‘[3]
(ہمیشہ میری امت کی ایک جماعت کو قیامت تک اللہ کی نصرت حاصل رہے گی ، ان کی مدد نہ کرنے والا ان کو کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتا) ترمذی نے اس حدیث کو معاویہ بن قرہ عن ابیہ سے روایت کیا ہے، اور کہا ہے کہ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
صحیحین میں معاویہ سے روایت اس طرح ہے:
’’ لا يَزالُ مِن أُمَّتي أُمَّةٌ قائِمَةٌ بأَمْرِ اللَّهِ، لا يَضُرُّهُمْ مَن خَذَلَهُمْ، ولا مَن خالَفَهُمْ، حتّى يَأْتِيَهُمْ أمْرُ اللَّهِ وهُمْ على ذلكَ ‘‘[4] (میری امت کی ایک جماعت ہمیشہ اللہ کے دین پر قائم رہے گی، ان کی تحقیر اور مخالفت کرنے والے ان کا کچھ بگاڑ نہیں سکتے، تا قیامت یہی لوگ دین پر جمے رہیں گے)
اس آخری دور میں ساعت کبری برابر ہمراہ اور قیامت عظمی رفیق سفر ہے، ناانصاف جفاکیش اور رائے پر مست ستم گر ہر جانب اور ہر دروازے سے شورش وفساد کے لئے سر اٹھائے ہوئے ہیں ، اور ہر سو وکو سے مخلوق کی گمراہی کے اسباب جمع کر رکھے ہیں ، ایسے دور پُر آشوب میں اللہ کے طلب گار ، حدیث مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کے خواستگار ، اتباع کے دلدادہ اور بدعات سے اجتناب کرنے والے روئے زمین کے مشرق ومغرب میں جلوہ افروز ہیں ، اور
[1] سورۃ الروم : ۴۷۔
[2] سورۃ المائدہ : ۵۶ ۔
[3] ترمذی فتن : ۲۲۸۷، ابن ماجہ مقدمہ ۱ / ۵ ، صحیح۔
[4] بخاری مناقب ۳۶۴۱، مسلم امارۃ : ۱۰۳۷۔