کتاب: ائمہ اربعہ کا دفاع اور سنت کی اتباع - صفحہ 15
کی ہے، اور انہیں کے دلائل سے ان کا رد وابطال کیا ہے، اس لئے اس قسم کے مباحث کو سمجھنے کے لئے فقہی اور منطقی ذہن سازی کی ضرورت ہے۔
اس کتاب میں مؤلف رحمہ اللہ نے پہلے ائمہ اربعہ کا خوب دفاع کیا ہے، او ربتایا ہے کہ ان کے جو اقوال خلاف حدیث ہیں ان میں وہ معذور ہیں ، اور اس معذوری کے دس اسباب ذکر کئے ہیں ، اور ہر ایک سبب پر تفصیلی بحث کی ہے، اس کا حاصل یہ ہے کہ ائمہ اربعہ اسباب مذکورہ کی وجہ سے معذور اور اجتہاد کرنے پر مجبور تھے، وہ اپنی اجتہادی خطاؤں پر بھی ماجور تھے، دوسرے یہ کہ انہوں نے بالاتفاق تقلید سے منع کیا ہے، اور تاکید سے کہا ہے کہ صحیح حدیث معلوم ہو جانے پر ان کا قول ترک کر دیا جائے ، لیکن مقلدین ان کی ہدایت کی مخالفت کررہے ہیں ، کیونکہ احادیث رسول مدون ومجموع ہونے کے بعد یہ لوگ اپنے ائمہ کے خلاف سنت قول وعمل پر اڑے رہتے ہیں ، اس لئے یہ اپنے ائمہ کی طرح معذور نہیں ہیں ، بلکہ مازور (گنہگار) ہیں ۔
ائمہ اربعہ کا دفاع کرنے کے ساتھ ان کے اور جماعت اہلحدیث ومحدثین کے مناقب وفضائل بیان کئے ہیں ، پھر مقلدین اور ان کے مخالفین کے درمیان جو لعن طعن، تنابز بالالقاب ، الزام تراشی اور تکفیر وتفسیق کی گرم بازاری رہتی ہے، اس پر سخت نکیر کی ہے، قرآن وحدیث کے حوالے سے تنبیہ کی ہے کہ یہ گفتار وکردار ایسا سنگین جرم ہے جس پر شدید وعیدیں آئی ہیں ۔
کتاب کے اخیر حصے میں جماعت اہلحدیث کا بھی دفاع کیا ہے کہ مقلدین کی طرف سے ان پر یہ الزام عائد کیا جاتا ہے کہ یہ لوگ ائمہ کرام کی تحقیر اور ان کی شان میں گستاخی کرتے ہیں ، اس کے جواب میں کسی قدر تفصیلی وتحقیقی بحث کی ہے، اور حقائق سے پردہ اٹھاتے ہوئے یہ سارے الزامات مقلدین پر الٹ دیئے ہیں ۔
بہرحال کتاب مذکور ائمہ کے دفاع اور سنت کی اتباع کے بارے میں بہت ہی مدلل اور نقلی وعقلی حجتوں سے مزین ہے، اور اتباع وتقلید کے درمیان مبنی بر انصاف قول فیصل ہے،