کتاب: ائمہ اربعہ کا دفاع اور سنت کی اتباع - صفحہ 149
النَّارِ ﴾[1] (تم میرا گناہ اور اپنا گناہ (دونوں ) سمیٹ کر جہنمیوں میں شریک ہو جاؤ) کے مطابق اپنے دل کی تسلی حاصل کرتے، لیکن مکار ابلیس نے جہاں تک ہوسکا ہر گروہ کے ساتھ فریب کیا، جیسا کہ ابن جوزی کی تلبیس ابلیس میں اس اجمال کی تفصیل پورے طور پر مذکور ہے، افسوس ہے جمہور پر کہ اس دشمن کے دام میں خطا وقصور کے اسیر ہوگئے ہیں ، ایمان کامل اور اسلام خالص کی دولت سے فقیر ہو کر رہ گئے ہیں ؎ حسن سبزی بخط سبز مرا کرد اسیر دام ہم رنگ زمیں بود گرفتار شدم ( خط رخسار میں ہرے پن کے حسن نے مجھ کو قیدی بنا لیا ، پھندہ زمین کا ہم رنگ تھا اس لئے میں پھنس گیا) ایسے لوگ بہت کم دکھائی دیتے ہیں جنہیں حمایت الہی ان کی دست گیری کرکے سیدھی راہ حق وصواب پر لائی ہے، اور ان کو حمیت جاہلیہ، دین میں غفلت، سید المرسلین کی سنت کی مخالفت پر جمود اور مذہبی تعصب کے اسباب سے دور رکھا ہے، ورنہ ایسا ویسا فقیہ ہو یا متبع جس کو کم عمری میں بعض مسائل ذہن نشین ہوگئے ہیں ، مکتب اطفال میں جس عقیدے پر اس نے نشو ونما پائی ہے، بالضرورۃ اس پر جامد ہوگا، اس پر سو آیتیں تلاوت کرو یا ہزار حدیثیں پڑھو ، وہ اپنے اختیار کردہ مسائل وعقائد سے ڈگمگاتا نہیں ہے، الا من رحمہ اللّٰہ تعالی۔ عقائد ومذاہب سے رجوع حجت واضح اور برہان ظاہر ہونے کے وقت روایتی عقائد ومذاہب سے رجوع کرنا انسان کی بہت بڑی سعادت ہے، سلف صالح کی بڑی جماعت نے کئی امور میں رجوع کیا ہے، آج ہزار میں ایک بھی ایسا نہیں دیکھا جاتا ہے جو محض براہ خلوص یہ کام کرے، بلکہ جس مسئلہ میں اس کا کوئی حریف ہوتا ہے تو اس پر فرض عین ہو جاتا ہے کہ اگرچہ بحث ومناظرہ میں ہزار بار لغزش کھائے،لیکن اس باب میں اپنے قصور فہم کا ہرگز اقرار نہ کرے، اسی طرح
[1] سورۃ المائدۃ : ۲۹۔