کتاب: ائمہ اربعہ کا دفاع اور سنت کی اتباع - صفحہ 148
شخص بھی ہو اور جہاں کہیں ہو، اور چاہے اس کو کوئی کافر کہے یا نہ کہے ، اسی طرح تقلید اور قیل وقال پر جامد شخص دلیل واضح ہونے اور کسی طور پر حجت پہنچنے کے بعد حدیث سے بغض اور سنت کی ناپسندیدگی کی وجہ سے بلا شک وشبہ کافر ہے، چاہے جو بھی ہو اور جہاں بھی ہو، یہ دونوں قسم کے لوگ اس جگہ ٹیڑھا راستہ اختیار کئے ہیں ، خود ان کی اہواء وآراء اس گمراہی کا سبب ہوئی ہیں ؎ من از بیگانگاں ہر گز ننالم کہ بامن ہر چہ کرد آں آشناکرد (میں غیروں کی شکایت ہرگز نہیں کروں گا، کیونکہ میرے ساتھ جو کچھ ہواہے وہ اپنوں کا کیا دھرا ہے) عاملین سنت سے شکوہ اہل بدعت اور ارباب رائے سے شکوہ نہیں ہے کہ یہ تکفیر وتضلیل بھی ان کی جانب سے اہل سنت واتباع کے حق میں ایک بدعت ضلالت ہے، افسوس اس جماعت پر ہے جو اپنے کو عامل سنت خیال کرتی ہے، اور سنت صحیحہ کے برخلاف یہ حرکت کرتی ہے کہ اہل رائے کے بدعتی لوگوں اور ان کی نو زائیدہ ٹولیوں کے ساتھ بحث ومناظرہ کے وقت زبان ودہان کو افراط وتفریط سے سخن آشنا کرنے میں لگتی رہتی ہے، اور دوسروں کی بدشگونی کے لئے اپنی ناک چھیلتی ہے ؎ تو جمع باش کہ مارا دریں پریشانی حکایتے ست کہ از خویش می تواں کردن (تم مطمئن رہو، کیونکہ ہماری اس پریشانی کی جو کہانی ہے وہ اپنوں سے کہنے کی ہے) کاش اس جماعت کے عوام جو اس کام کے مرتکب ہو رہے ہیں ، اس موقع پر صبر وضبط اور حفاظت زبان کی راہ اختیار کرکے اپنے گناہوں کو جماعت اہل بدعت کے سر پر ڈال دیتے اور آیت کریمہ ﴿ أَن تَبُوءَ بِإِثْمِي وَإِثْمِكَ فَتَكُونَ مِنْ أَصْحَابِ