کتاب: ائمہ اربعہ کا دفاع اور سنت کی اتباع - صفحہ 143
’’ مَن يَضْمَن لي ما بيْنَ لَحْيَيْهِ وما بيْنَ رِجْلَيْهِ، أضْمَنْ له الجَنَّةَ ‘‘[1] رواہ البخاری عن سھل بن سعد مرفوعا۔
(جوکوئی اپنی زبان اور شرم گاہ کی حفاظت کی ذمہ داری لے تو میں اس کے لئے جنت کی ضمانت لیتا ہوں )
انس رضی اللہ عنہ سے مرفوعا روایت ہے:
’’ من ترك الكذبَ وهو باطلٌ بُنيَ له في ربضِ الجنةِ ومن ترك المراءَ وهو محقٌّ بُنيَ له في وسطِ الجنةِ ومن حَسَّنَ خُلُقَه بُنيَ له في أعلاها ‘‘[2] رواہ الترمذی عن انس مرفوعا، وقال ھذا حدیث حسن صحیح وکذا فی شرح السنۃ وفی المصابیح غریب۔
(جو شخص جھوٹ بولنا لغو گفتگو میں بھی چھوڑ دے ، تو اللہ تعالی اس کے لئے جنت کے کنارے گھر بنائے گا، اور جس نے حق پر ہوتے ہوئے بھی لڑائی جھگڑا ترک کردیا تو اس کے لئے بیچ جنت میں گھر بنائے گا ، اسی طرح جس نے اپنے اخلاق کو بہتر بنایا تو اس کے لئے جنت کے سب سے بلند حصے میں گھر بنائے گا ) اس حدیث کو ترمذی نے انس سے مرفوعا روایت کیا ہے، اور کہا ہے کہ یہ حدیث حسن ہے ، ایسے ہی شرح السنۃ میں بھی ہے، اور مصابیح میں اس کو غریب کہا ہے۔
’’ ربض ‘‘ بمعنی ناحیہ ( گوشہ ،کنارہ ) ہے جو گھر کے اندر ہو، اس سے باہر نہ ہو، اور ’’مراء ‘‘ سے مراد دین میں لڑائی جھگڑا کرنا ہے۔
اس باب میں حدیثیں بہت ہیں جو اس بات پر دلالت کرتی ہیں کہ مسلمان کو کافر وفاسق نہیں کہنا چاہئے، زبان کو لعن طعن ، بیہودہ بات ، بکواس، اللہ کے نزدیک ناپسندیدہ کلام، لا یعنی کلمہ، غیبت اور زبان کی دوسری لغویات وہفوات سے محفوظ رکھنا چاہئے، اور دین میں لڑائی جھگڑا کرنے سے کنارہ کشی اختیار کرنا چاہئے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ایسا ہی
[1] بخاری الرقاق : ۶۴۷۴ ۔
[2] ابو داود فی الادب عن ابی لبابہ : ۴۸۰۰، ترمذی البر : ۲۰۶۱، حسن۔