کتاب: ائمہ اربعہ کا دفاع اور سنت کی اتباع - صفحہ 142
وہ جہنم میں اتنی دور تک گرتا جائے گا جو مشرق ومغرب کے درمیان کی دوری سے بھی زیادہ ہے) ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا کہ آں حضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ سِبابُ المُسْلِمِ فُسُوقٌ، وقِتالُهُ كُفْرٌ ‘‘[1] یہ حدیث متفق علیہ ہے، ’’سباب ‘‘ گالی دینے کے معنی میں ہے۔ ایک حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ مِن حُسنِ إسلامِ المرءِ ترْكُهُ مالا يَعنيهِ ‘‘[2] (آدمی کے اسلام کی ایک خوبی لا یعنی وبیکار باتوں کو چھوڑ دینا ہے) اس حدیث کو امام مالک اور احمد نے علی بن حسین سے روایت کیا ہے، ابن ماجہ نے ابوہریرہ سے اور ترمذی وبیہقی فی شعب الایمان نے علی بن حسین اور ابو ہریرہ دونوں سے روایت کیا ہے۔ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: ’’ ليس المؤمنُ بالطعّانِ ولا باللعّانِ ولا الفاحشِ ولا البذيءِ ‘‘ رواہ الترمذی والبیہقی عن ابن مسعود۔ [3] حدیث مذکور میں ’’بذاء ‘‘ سے مراد بے کارقسم کی گفتگو ہے۔ ابو سعید اور جابر رضی اللہ عنہما کی مرفوع حدیث میں آیا ہے۔ ’’ الغِيبَةُ أَشَدُّ مِنَ الزِّنا ، الی قولہ وصاحبُ الغِيبةِ ليسَ لهُ توبةٌ ‘‘ رواہ البیھقی فی شعب الایمان۔ [4] (غیبت کرنی زنا سے زیادہ سخت قبیح ہے … اور غیبت کرنے والے کی توبہ کالعدم ہے) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:
[1] حاشیہ نمبر ۵۰ میں گذر چکی ہے۔ [2] ترمذی ، الزھد : ۲۴۱۹، ابن ماجہ فتن : ۲ / ۱۳۱۶، صحیح ۔ [3] حاشیہ نمبر ۵۳ میں گذر چکی ہے ۔ [4] مجمع الزوائد ، ادب ، ۸ / ۹۴، بروایۃ الطبرانی ، قال الالبانی : ضعیف جدا، والحدیث عند الطبرانی فی الأوسط ۴ / ۴۸۵ ، والبیہقی فی الشعب ۲ / ۳۰۵ ( الضعیفۃ ۴ / ۲۶، ۳۲۵ (۱۸۴۶)