کتاب: ائمہ اربعہ کا دفاع اور سنت کی اتباع - صفحہ 135
نے کہا آپ نساء (عورتوں ) میں سے ہیں ، جواب دیا: ’’نعم الرجال من النساء‘‘ (نساء کے مرد خوب ہیں ) ان کی وفات ۳۰۳ھ میں ہوئی ۔ امام ابن ماجہ امام محمد بن یزید ، ابن ماجہ کے ساتھ مشہور ہیں ، ۲۰۹ھ میں شکم مادر سے نکل کر مقام ظہور پر آئے ، یہ سال بھی زمانہ خیر میں سے ہے، ۲۷۳ھ میں قرب الہی کے جوار میں چلے گئے۔ ان برگزیدہ اور پسندیدہ بزرگوں کے جامع تراجم حطہ بذکر الصحاح الستہ ، اتحاف النبلاء اور ابجد العلوم میں مذکور ہیں ، اور حافظ ابن حجر سے یہ بات نقل ہو چکی ہے کہ زمانہ تبع تابعین دو سو بیس کی حدود تک تھا، اور یہ تحدید تین خیر قرون کی بنا پر ہے، اگر چوتھے قرن کا جو حدیث مسلم کا مدلول ہے، ان تین قرنوں پر اضافہ کردیں تو ان ائمہ ستہ کے طبقات کے بعد اکابر محدثین کی ایک بہت بڑی جماعت رہی وہ بھی قرون خیر میں شامل ہو جائے گی۔ بہرحال اصحاب صحاح ستہ کا زمانہ اگرچہ ائمہ اربعہ کے بعد ہے، لیکن دونوں طبقوں کے زمانے متصل ہیں ، اس لئے ائمہ اربعہ کی طرح یہ محدثین عظام بھی زمانہ خیر القرون میں داخل وشامل ہیں ، اور مسلمانوں کے سارے گروہوں پر فائق ہیں ، ان کا اور جملہ محدثین کا استخفاف وطعن کرنے والے کا حکم بلا تفاوت وفرق وہی ہے جو ائمہ اربعہ کے حق میں بے ادبی کرنے والے اور حفظ مراتب کے تارک کا حکم ہے، پس ائمہ اربعہ کا بے ادب سعادت دارین سے جس طرح محروم ہے، اسی طرح ان اکابر محدثین کا گستاخ مالک دو جہاں کے دربار عالیہ سے مردود ہے، کیونکہ ان مبارک جماعتوں کے سارے لوگ اصحاب قرون مشہود لہا بالخیر ہیں ، اللہ تعالی کا ارشاد ہے: ﴿ وَالَّذِينَ جَاءُوا مِن بَعْدِهِمْ يَقُولُونَ رَبَّنَا اغْفِرْ لَنَا وَلِإِخْوَانِنَا الَّذِينَ سَبَقُونَا بِالْإِيمَانِ وَلَا تَجْعَلْ فِي قُلُوبِنَا غِلًّا لِّلَّذِينَ آمَنُوا رَبَّنَا إِنَّكَ رَءُوفٌ رَّحِيمٌ﴾ [1]
[1] سورۃ الحشر: ۱۰۔