کتاب: ائمہ اربعہ کا دفاع اور سنت کی اتباع - صفحہ 134
امام ابو داود ابو داود سجستانی جو صاحب سنن ہیں ، سجستان کی طرف منسوب ہیں ، جو بصرہ کا ایک گاؤں ہے، یہ وہ سیستان نہیں ہے جو ہندوستان کے مغربی شہروں میں سے ایک شہر ہے، اور سند وہرات کے درمیان قندھار سے متصل واقع ہے، ابن خلکان سے غلطی ہوئی ہے کہ امام ابو داود کو اسی شہر کی طرف منسوب کر دیا ہے، امام ابو داود ۲۰۲ھ میں پیدا ہوئے ، یہ زمانہ بھی خیر القرون کا زمانہ ہے، امام احمد کے ارشد تلامذہ میں سے تھے ، اپنی کتاب سنن کو ان کے سامنے پیش کیا ، تو بہت تعریف کیا، اور امام احمد نے ان سے حدیث عتیرہ لکھا، ان کی وفات ۲۷۵ھ دو سو پچہتر میں ہوئی ہے، انہوں نے اپنی السنن کی کتاب الزکاۃ کے باب صدقۃ الزرع میں ایک عجیب وغریب بات لکھی ہے۔ ’’ شبرت قثاء بمصر ثلاثۃ عشر شبرا، ورأیت اترجۃ علی بعیر بقطعتین وصیرت علی عدلین‘‘ انتھی (مصر میں میں نے ایک ککڑی کو ناپا تو تیرہ بالشت کی ہوئی، اور ایک لیمو دیکھا ، جو دو ٹکڑوں میں اونٹ کی پیٹھ پر دونوں جانب لادا گیا تھا) امام ترمذی محمد بن عیسی ترمذی مشہور حافظ حدیث ہیں ، ۲۰۹ھ میں ان کی ولادت ہوئی، یہ سال بھی قرون مشہود لہا بالخیر میں شمار ہے، ۲۷۹ھ میں وفات پائی ، امام بخاری اور امام مسلم کے شاگرد ہیں ، امام بخاری نے ان سے ایک حدیث روایت کی ہے، لیکن صحیح سے خارج ہے، ان کی کتاب جامع ایسے فضائل وخصائص اور محاسن کے ساتھ مخصوص ہے جو اس کے علاوہ میں نہیں پائے جاتے۔ امام نسائی امام ابو عبد الرحمن نسائی ۱۵ - ۲۱۴ ھ ( دو سو چودہ یا پندرہ ) میں پیدا ہوئے، یہ سال بھی قرون مشہود لہا بالخیر کے سالوں میں داخل ہے، امام ابوداود کے شاگرد ہیں ، ان سے لوگوں