کتاب: ائمہ اربعہ کا دفاع اور سنت کی اتباع - صفحہ 133
مراا ز زلف او موے بسند ست
فضولی می کنم بوے بسند ست
( مجھے ان کی زلف کا ایک بال ہی کافی ہے، میں زیادتی کر رہا ہوں ، اس کی ایک مہک ہی کافی ہے)
امام مسلم
دوسرے امام لا ثانی مسلم بن حجاج قشیری ہیں ، سن دو سو دو یا چار یا چھ میں ان کی پیدائش ہوئی ہے، اور یہ سال بھی قرون مشہود لہا بالخیر کے سالوں میں شمار ہوتا ہے، ۲۶۱ھ میں رحمت ذو الجلال کے جوار میں انتقال کیا، پچپن سالہ زندگی پائی، امام احمد اور امام بخاری کے شاگرد ہیں ، ان کی کتاب صحیح، امام بخاری کی صحیح کے ہم پایہ ہے، ان دونوں کتابوں کے قبول واعتبار پر امت کا اتفاق ہے ، کتاب اللہ کے بعد ان دونوں کے مرتبہ کی کوئی صحیح کتاب نہیں ہے، حجۃ اللہ البالغۃ میں مذکور ہے: ’’ومن یھون أمرھما فھو مبتدع متبع غیر سبیل المؤمنین ‘‘ [1]
(جوکوئی صحیحین کی شان میں سبکی وبے عزتی کی بات کرے گا وہ بدعتی اور مومنوں کی راہ سے ہٹ کر دوسروں کی راہ پر چلنے والا ہے)
یہ بات دوسری ہے کہ کوئی شخص یہ گمان کرے کہ قرآن کا نزول فال لینے ، چومنے، اور سر پرکھنے کے لئے ہے، اور صحیح بخاری کا وجود مصائب وامراض میں ختم پڑھنے کے لئے ہے، نہ اس لئے ہے کہ قرآن کے معنی میں تدبر کیا جائے اور اس کے مقصد پر وجوباً عمل ہونا چاہئے، اسی طرح یہ گمان کرنا ہے کہ کتب حدیث چاہے صحیحین ہوں یا اور کوئی ، یہ سب بعد میں پیدا ہونے والے مذاہب کی تائید ، اور اقوال ائمہ ورجال کے مخالف ہونے کے وقت رد کرنے کے لئے ہیں ، اور تمام احوال میں سنت مطہرہ سے تمسک کے لئے نہیں ہیں ۔
[1] حجۃ اللہ البالغۃ ۱ / ۱۳۴۔