کتاب: ائمہ اربعہ کا دفاع اور سنت کی اتباع - صفحہ 132
ثابت ومتحقق ہے، بلکہ یہ لوگ ان دوسروں سے زیادہ مقدم اور بہت ہی معزز ومکرم ہیں جو علم سنت کے مناصب علمیہ تک نہیں پہنچ سکے ہیں ، بلکہ ان کی ساری عمریں آراء واہواء کی تدوین کے کاروبار میں ضائع ہوئی ہیں ، اور حیات مستعار کی تمام سانسیں زمانے کی فقہیات کے سیکھنے سکھانے میں چلتی رہی ہیں ، اور چل رہی ہیں ، اسی کو حقیقی کمال اور اصل شرعی خدمت گمان کرتے ہیں ، ولا حول ولا قوۃ الا باللّٰہ ، پہلا طبقہ سنن صحیحہ کے اکٹھا کرنے اور اہل زمانہ کو ان کی دعوت وتبلیغ کے درپے ہے، اور دوسرا گروہ فتنوں اور مصیبتوں کے آثار قائم کرنے کے پیچھے لگا ہوا ہے ؎
جوہر جام جم از طینت کان دگر ست
تو توقع ز گل کوزہ گراں میداری
(جام جم کا جوہر دوسرے کان کی اصل مٹی سے ہے، اور تم کیچڑ سے دیگ بنانے کی توقع رکھتے ہو )
امام بخاری
امام حافظ الاسلام امیر المؤمنین علم حدیث شریف محمد بن اسماعیل بخاری رحمہ اللہ ۱۹۴ھ میں پیدا ہوئے، یہ مبارک سال قرون مشہود لہا بالخیر کے زمانے میں یقینی طور پر داخل ہے، ان کی وفات ۲۵۶ھ میں ہوئی، باسٹھ سال کی عمر پائی، موصوف امام احمد احد الائمۃ الاربعۃ کے شاگرد رشید ہیں ، دفن کئے جانے کے بعد ان کی قبر مدت دراز تک مشک کی خوشبو دیتی رہی ؎
کمال ہم نشیں در من اثر کرد
وگر نہ من ہماں خاکم کہ ہستم
(مجھ میں یہ خوبی ہم نشین کے کمال کا اثر ہے، ورنہ میں تو وہی خاک ہی خاک ہوں )
اے اللہ ! ہم کو بھی لوگ بخاری کہتے ہیں ، کیونکہ ہمارے آباء واجداد (اللہ ہم کو اور ان کو بخشے ) اس بزرگ وار امام کے ہم وطن رہے ہیں ، امید رکھتا ہوں کہ اس شرکت نسبت کی برکات سے محروم نہیں رہوں گا ؎