کتاب: ائمہ اربعہ کا دفاع اور سنت کی اتباع - صفحہ 130
الصحیح انفرادا واجتماعا فی مجلد ضخیم، وذکر فی أولہ أن نسبۃ ھذہ المسائل الی الأئمۃ المجتھدین حرام، وأنہ یجب علی الفقھاء المقلدین لھم معرفتھما لئلا یعزوھا الیھم، فیکذبوا علیھم، ھکذا نقلہ عنہ تلمیذہ الأوفوی، نقلتہ من تذکرۃ الشیخ عیسی الجزائری‘‘ انتھی[1] (تمام سلف ایسی رائے اور قیاس کی مذمت پر متفق ہیں جوکتاب وسنت کے مخالف ہیں ، اس پر فتوی اور قضاء میں کسی طور پر عمل کرنا جائز نہیں ہے، ابن دقیق العید نے ایک ضخیم مجلد میں ان تمام مسائل کو جمع کر دیا ہے جن میں ائمہ اربعہ میں سے ہر ایک کے مذہب نے انفرادی اور اجتماعی طور پر صحیح حدیث کی مخالفت کی ہے، شروع کتاب میں یہ بات ذکر کی ہے کہ ان مسائل کی نسبت ائمہ مجتہدین کی طرف کرنی حرام ہے، اور ان کے مقلدین فقہاء پر ان مسائل کی نسبت وغیرہ کو جاننا واجب ہے، تاکہ ان کو ائمہ کی طرف منسوب کرکے ان کے حق میں جھوٹ بولنے کے مجرم نہ ٹھہریں ، اس کلام کو ابن دقیق العید کے شاگرد اوفوی نے ان سے نقل کیا ہے، میں نے اس کو تذکرۃ الشیخ عیسی الجزائری سے نقل کیا ہے) میں کہتا ہوں اگر یہ کتاب اس زمانے میں میسر ہو جائے تو امید ہے کہ چاروں مذاہب کے مقلدوں کی کمر توڑنے کے لئے کافی ہوگی، لیکن اگر دستیاب نہ ہو تو کوئی غم نہیں ، کیونکہ نیل الاوطار اور سیل الجرار ، مسک الختام، تراجم بلوغ المرام، وشروح درر بھیہ اور ان جیسی کتابیں اس دستی رومال والے زمانے میں میں اہل علم وکمال کے درمیان غالب ومتداول ہیں ، اور طبقۂ جہال سے دور ہیں ، اس مقالہ کے حصول اور ان مواد کی دستیابی کے لئے یہ علمی سرمایہ سفروں میں کتابوں کا بنڈل ڈھونے اور شہر شہر ، گاؤں گاؤں میں فقہ حدیث اور اصول حدیث کی تلاش وجستجو سے بے نیاز کرنے کے لئے کافی ہے۔ جب ثابت ہوگیا کہ ائمہ اربعہ نے تقلید کا انکار کیا ہے، اور بعض احادیث پر عمل نہ
[1] عبارت مذکورہ مدمج ہے، اس کا اول ’’لا فتیا ولا قضاء‘‘ تک کتاب ایقاظ الہمم میں ص۱۱۹ سے منقول ہے، اور ’’وقد جمع ابن دقیق العید‘‘ سے تا آخر ص ۹۹ سے نقل کیا گیا ہے۔ (مترجم )