کتاب: ائمہ اربعہ کا دفاع اور سنت کی اتباع - صفحہ 128
جو پرانے کلنڈر کا حکم رکھتی ہیں ، موجود پاتے ہیں ، ان تمام کواہل اسلام اور تمام علماء واعلام سابقین وحاضرین بلکہ لاحقین کا مجمع علیہ شمار کرتے ہیں ، اور اپنے مخالف کو اجماع کا جاحد اور اتفاق کا منکر کہتے ہیں ، اور اس بات کا حکم کرتے ہیں کہ اجماع کا منکر کافر ہے، حالانکہ دلائل مقبولہ میں سے کوئی دلیل اس مدعا پر ہاتھ میں نہیں رکھتے ہیں ، اور ان کے نزدیک زید وعمر کی چبائی ہوئی اور خالد وبکر کی چوسی ہوئی عظمت گویا آیات بینات اور سنن مطہرہ سید کائنات کی عظمت سے بلند وبالا ہے، ونعوذ باللّٰہ من الخذلان۔ حافظ ابن قیم نے امام احمد کے ذکر میں مزید لکھا ہے: ’’ نصوص رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم عندہ وعند سائر أئمۃ الحدیث أجل من أن یقدم علیھا توھم اجماع مضمون عدم العلم بالمخالف، ولو ساغ لتعطلت النصوص وساغ لکل من لم یعلم مخالفا فی حکم مسئلۃ أن یقدم جھلہ بالمخالف علی النصوص، فھذا ھو الذی أنکرہ أحمد والشافعی من دعوی الاجماع، لا ما یظنہ الناس أنہ استبعد وجودہ‘‘ انتھی۔[1] (امام احمد اور تمام ائمہ حدیث کے نزدیک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث اس سے بہت عظیم اور بزرگ تر ہیں کہ ان پر موہوم اجماع کو مقدم کیا جائے ، جس کا خلاصہ مضمون مخالف کا علم نہ ہونا ہے، اگر اس کو جائز مان لیا جائے تو قرآن وحدیث کی نصوص بے کار ہو جائیں گی ، اور جسے بھی کسی مسئلہ کے حکم میں کسی مخالف قول کا علم نہ ہوگا وہ اپنی اس جہالت کو اجماع کا رنگ دے کر اللہ اور رسول کی نصوص پر مقدم کردے گا، پس یہی وہ اجماع ہے جس کے دعوی کا امام احمد اور شافعی نے انکار کیا ہے، نہ یہ کہ وہ وجود اجماع کو ہی محال سمجھتے ہیں ، جیسا کہ بعض لوگوں کا خیال ہے) یعنی اجماع کا وجود اور امکان عقل میں مستبعد نہیں ہے، لیکن اس کا علم حاصل ہونا
[1] مصدر سابق ۔