کتاب: ائمہ اربعہ کا دفاع اور سنت کی اتباع - صفحہ 124
(محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا قول ہوتے ہوئے ہر قول چھوڑ دو ، کیونکہ ادھر ادھر خیال دوڑانے والا اپنے دین کا تابعدار نہیں ہوتا، مکان کے کمروں میں جو شور وغل ہوتا ہے اسے چھوڑو ، اور میدان کے شہ سواروں جیسی کوئی بات کرو) اس باب میں امام شافعی کے اقوال بہت ہیں ، ان میں سے تھوڑا سا الدین الخالص میں ذکر کیا گیا ہے، اور منقول عنہ کا حوالہ بھی ہے۔ اقوال امام احمد امام احمد رحمہ اللہ علی الاطلاق ائمہ سنت کے امام اور جماعت صلحاء کے قدوہ ہیں ، اس باب میں ان کے اقوال نقل کرنا فضول دکھائی دیتا ہے، کیونکہ ان کے اصول میں سے ایک بنیادی اصل قرآن وحدیث کو تمام قسم کے اجماع پر مقدم رکھنا ہے، باقی قیاس وغیرہ تو بہت دور کی بات ہے، مصطلح فقہ میں ان کی کوئی کتاب ہرگز معروف ومدون نہیں ہے، ان کی فقہ کی آخری حد عمل بالحدیث تک پہنچ کر رہ جاتی ہے، جیسا کہ تذکرہ نگاروں کے حوالے سے اتحاف النبلاء اور ابجد العلوم وغیرہما میں لکھے گئے ان کے ترجمہ شریفہ سے واضح ہے، لیکن بحکم ما لا یدرک کلہ لا یترک کلہ کل نہیں تو تھوڑا ہی سہی بیان کیا جاتا ہے ۔ قول اول : ’’ قال أبوداود: قلت لأحمد: الأوزاعی ھو أتبع أم مالک ؟ قال: لا تقلد دینک أحدا من ھؤلاء، ما جاء عن النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم وأصحابہ فخذ بہ ثم التابعین وبعد، فالرجل فیھم مخیر ‘‘ [1] (ابوداود نے امام احمد سے دریافت کیا کہ اوزاعی اور مالک میں سے کون زیادہ لائق اتباع ہیں ؟ امام احمد نے فرمایا اپنے دین کو ان میں سے کسی کا مقلد نہ بناؤ، نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے اصحاب سے جو چیز وارد ہو اسے پکڑلو ، پھر تابعین سے اور تبع تابعین وغیرہم سے مرویات میں آدمی کو اختیار ہے)
[1] مصدر سابق ص ۱۱۳۔