کتاب: ائمہ اربعہ کا دفاع اور سنت کی اتباع - صفحہ 123
زیادہ بہتر ایمان کی فکر کرنی اور اللہ ورسول سے شرم وحیا رکھنی چاہئے ؎ باسگ طیبہ بہم بودن وفرزانہ شدن بر تو اے زائر دیوانہ مبارک باشد (مدینہ شریفہ کے کتے کے ساتھ رہنا اور عقل مند ہونا، اے مدینۃ الرسول کی زیارت کرنے والے دیوانے تجھے یہ دیوانگی مبارک ہو) دسواں قول : قول مذکور کا مؤید امام شافعی کا ایک دوسرا قول بھی ہے: ’’ أجمع الناس علی أن من استبانت لہ سنۃ رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم لم یکن لہ أن یدعھا لقول أحد‘‘[1] (لوگوں کا اس بات پر اجماع ہے کہ جس شخص پر سنت رسول واضح ہو جائے ، اس کے لئے جائز نہیں ہے کہ کسی کے قول کی وجہ سے اس سنت کو چھوڑ دے ) اس مقولے کے مفہوم کا اطلاق اور عموم وشمول قابل غور ہے کہ اجماع کو ناس کی طرف منسوب کیا ہے، جو اعم الاعم ہے، اور لفظ ’’أحد‘‘ اختیارکیا ہے، جس میں صحابہ سے لے کر آخر امت تک کے تمام لوگ داخل ہیں ، اور اس کے لئے لفظ اجماع استعمال کیا ہے۔ مقلدین جو اجماع کی حجیت کے قائل ہیں ان پر یہ قول حجت قاطعہ ہے، اور متبعین اپنے لئے اتباع کا راستہ اختیار کرنے میں اجماع کے محتاج نہیں ہیں ، کوئی اجماع کرے یا نہ کرے ، یہ لوگ قرآن وحدیث کی اتباع کو فرض جانتے ہیں ، اور کتاب وسنت کے مخالف اجماع کے منکر ہیں ، ائمہ اور ان کے ماننے والوں میں سے کسی ایک کی تقلید چاہے مقلدین کے نزدیک اجماعی ہو یا مردود ، اس کو ائمہ حرام اور بدعت شمار کرتے ہیں ؎ دعــوا کل قول عند قـول محمد فما آمـــن فی دینــــــہ کمخاطر ودع عنک نھبا صحیح فی حجراتہ وھات حدیثا ما حدیث الرواحل
[1] مصدر سابق ص ۱۰۳۔