کتاب: ائمہ اربعہ کا دفاع اور سنت کی اتباع - صفحہ 109
کی طرف منسوب ہیں ، انہیں کو اپنا مذہب بنا کر ان کے مطابق راستہ اختیار کرتے ہیں ۔ پانچواں قول: امام صاحب فرماتے ہیں : ’’ھذا ما قدرنا علیہ فی العلم، فمن وجد أوضح منہ فھو أولی بالصواب‘‘[1] (حسب مقدور یہی ہماری معلومات ہیں ، جس کسی کو اس سے زیادہ واضح چیز مل جائے وہی زیادہ لائق صواب ہے) اس عبارت سے اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ امام صاحب جملہ علوم وفنون کی انواع واقسام کا احاطہ نہیں کئے تھے، بلکہ ہر مسئلہ میں انہوں نے بقدر قدرت وطاقت پوری کوشش صرف کی ہے، اور ممکن ہے کہ دوسرا شخص کوئی ایسی دلیل پائے جو امام صاحب کی مقدور سے زیادہ واضح ہو، یا ایسی حدیث سے واقف ہوجائے جس سے امام صاحب کو واقفیت نہیں ہوسکی، جیسا کہ پہلے اس کے اسباب ووجوہ کا ذکر ہو چکا ہے، اور اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ آیات قرآن اور احادیث بینات سے زیادہ واضح کوئی چیز نہیں ہے، پس اگر کسی نے ایسی حدیث پائی جو صحیح ، صریح ، غیر منسوخ اور محکم الثبوت ہے ، اور بواسطہ صحیحین ، سنن اربعہ وغیرہ مسند متصل مرفوع کی صفت پر اس کو پہنچی ہے ، تو امام ہمام کے ارشاد کے مطابق اس حدیث کے مضمون پر اس کو عمل کرنا زیادہ اولی ہے۔ چھٹواں قول : امام صاحب کا قول ہے: ’’ لا یحل لأحد أن یأخذ بقولنا ما لم یعرف مأخذہ من الکتاب والسنۃ أو اجماع الأمۃ أو القیاس الجلی فی المسئلۃ‘‘[2] (کسی کے لئے حلال نہیں ہے کہ ہمارے قول کو اختیار کرے، جب تک کہ کتاب وسنت یا اجماع امت یا مسئلہ میں قیاس جلی سے اس کا ماخذ نہ معلوم کرلے)۔
[1] مصدر سابق ص ۵۴۔ [2] مصدر سابق ۔