کتاب: ائمہ اربعہ کا دفاع اور سنت کی اتباع - صفحہ 103
کے بارے میں سلف میں باہم کوئی عداوت اور اس زمانے کے جاہلوں کی نزاع کی طرح کوئی لڑائی نہیں تھی، بلکہ اس زمانے کے مقلدین کے برخلاف ہر مذہب کا عالم چاہے کسی خاص مذہب کے ساتھ مشہور ہو، اپنے غیر مذہب کے امام کی قدر کما حقہ پہچانتا تھا، اور اپنی عقیدت ائمہ کی جناب میں بلا کم وکاست مساوات کے طریقہ پر رکھتا تھا، مذاہب کے بارے میں صرف یہی درست طریقہ ہے کہ ایک کو دوسرے پر ترجیح نہ دیں ، نہ ایک امام کو دوسرے امام پر ، نہ ایک ماموم کو دوسرے ماموم پر ترجیح دی جائے، کیونکہ ہم ظاہر پر حکم کرتے ہیں ، اور ان کے باطن کے حقائق تک نہیں پہنچتے ہیں ، اور یہ بھی نہیں جانتے کہ اللہ کے نزدیک حق کے اثبات اور باطل کے ابطال میں کون افضل ہے ، اور کون افضل نہیں ہے ؟یہ تعصب کہ ہر مقلد اپنے امام کو دوسرے امام سے افضل کہتا ہے، اور اپنے مذہب کو صواب، دوسرے مذہب کو غلط سمجھتا ہے، یہ مرض ایک بڑی جماعت میں گھسا ہوا ہے، جن میں نوعمر شخص بوڑھی عورت بنا ہوا ہے، اللھم اغفر۔ بالجملہ ائمہ اربعہ کے بعد ایک جماعت اٹھی جس نے علم حدیث شریف کو ان تمام شروط کے ساتھ جو اس فن کی کتابوں میں معروف ہیں ، طلب کرنے میں اپنے کو وقف کر دیا، اور اس شریف عمل پر ان کو برانگیختہ کرنے والے ائمہ اربعہ کے وہ اقوال ہیں جو بار بار اتباع سنت اور حدیث کے اختیار کرنے کا حریص بناتے ہیں ، اور اپنی اور غیر کی تقلید سے روکتے ہیں ، اگر لوگ اچھی طرح سوچیں سمجھیں تو معلوم کرلیں گے کہ ائمہ موصوفین کے راست گو مقلد اور حق جو پیروکار محدثین کی یہی جماعت ہے، یہ احناف وشوافع وغیرہما جنہوں نے تقلید کو حدیث کی برابری میں اختیار کیا ہے، مسائل قیاسیہ اور احکام اجتہادیہ کو اللہ اور رسول کے کلام پر ترجیح دیتے ہیں ، درحقیقت یہ لوگ تقلید ائمہ کے تارک اور ان کے ارشادات کے منکر ہیں ، خود امام ابوحنیفہ کے خلاف راہ چلتے ہیں ، اور اس کی تہمت متبعین سنت پر رکھتے ہیں ، وقد خاب من افتری (تہمت باندھنے والے بلا شبہ نامراد ہوئے) جرم از طرف غیر وملامت ہمہ برمن