کتاب: ائمہ اربعہ کا دفاع اور سنت کی اتباع - صفحہ 102
یہ گفتگو امام اعظم کے ساتھ خاص نہیں ہے، جو علم وعمل وفضل میں مجتہد اول ہیں ، بلکہ جملہ ائمہ امام شافعی، امام احمد ومالک اور ان کے ہم مثل اساطین حدیث وسنت کے بارے میں بھی یہی بات ہے ، کیونکہ حفظ مراتب اور لحاظ مناصب میں ان تمام کا حکم ایک ہے:
﴿ قَدْ جَعَلَ اللَّهُ لِكُلِّ شَيْءٍ قَدْرًا ﴾ [1] (بیشک اللہ تعالی نے ہر چیز کا اندازہ وپیمانہ مقرر کیا ہے)
آخر زمانے کی آفات میں سے ایک یہ ہے کہ بحث ومجادلہ کا بازار گرم رہتا ہے، مثلا رد تقلید میں گفتگو ائمہ کے طعن وتشنیع تک پہنچ جاتی ہے، اور اتباع سنت میں بحث ہوتی ہے تو حق رسالت میں برے کلمات فرماتے ہیں ، وذلک ھو الضلال البعید، یہ کیسی مسلمانی ہے کہ ائمہ دین وسلف صالحین کو بدی کے ساتھ یاد کریں ، اور عمل بالحدیث سے منع کریں ، اتباع سنت اور ترک تقلید ہر ملت کا عین مقصود اور تمام اماموں کا مذہب ہے، انمیں سے کوئی اس سے الگ نہیں ہے، لیکن چند بدنام لوگوں نے ان نیک لوگوں کو رسوا کر دیا ہے، اور اس بکواس سے اپنے نامۂ اعمال کو اور اپنے چہرے کو سیاہ کر ڈالا ہے، ونعوذ باللّٰہ من الخذلان۔
مناقب امام مالک وشافعی واحمد
امام اول سے آگے بڑھتے ہوئے باقی تین ائمہ کی طرف چلتے ہیں ، جس طرح پہلے امام اعظم کے مناقب میں کتابیں ہیں ، اسی طرح تینوں اماموں کے مناقب میں بھی بہت کتابیں ہیں ، مثلا امام مالک کے فضائل میں تین کتابیں ایسی ہیں جو سیوطی اور دوسرے شوافع کی تالیف کردہ ہیں ، رہے مالکیہ تو اس باب میں خود ان کی بہت سی تالیفات ہیں ، اسی طرح امام شافعی کے مناقب میں قریب اکیس کتابیں لکھی گئی ہیں ، اور امام احمد کے مناقب میں بہت ساری تالیفات تیار ہوئی ہیں ، ان مؤلفات میں مذاہب اربعہ کے ہر ایک عالم نے دوسرے امام کے مناقب بھی بیان کئے ہیں ۔
یہ صورت حال اس بات پر واضح دلیل ہے کہ فضائل ائمہ اربعہ وغیرہم کے قبول کرنے
[1] سورۃ الطلاق : ۳ ۔