کتاب: ایک ہزار منتخب احادیث ماخوذ از بخاری شریف - صفحہ 6
جہاں امام بخاری رحمہ اللہ کے شاگرد سلسلہ بسلسلہ نہ پہنچے ہوں۔
طالب حق کو دنیا میں دو کتابیں ہی کافی ہیں !
ایک اﷲ تعالیٰ کی کتاب قرآنِ کریم جو سب کے نزدیک مشہور اور متواتر ہے، اور دو سری رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث کی کتاب صحیح بخاری ہے اگرچہ احادیث رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم پر کتابیں اور بھی ہیں لیکن کوئی بھی ان میں سے صحیح بخاری کے ہم پلہ نہیں۔ اسی لئے علما نے صحیح بخاری کو ا صح الکتب بعد کتا ب ا للہ کہا ہے۔ لہٰذا طالب حق کو یہی دو کتابیں کافی ہیں۔ ﴿یعنی قرآن مجید اور صحیح بخاری﴾
تدوینِ حدیث (احادیث کوجمع کرنا) کی ابتدا خلفائے راشدین ہی سے ہوئی ہے۔ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کو اگر ذرا بھی شبہ ہو جاتا تو دلیل اور گواہ طلب کر لیتے تھے۔ حضرت عبداﷲ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے بارے میں محدثین لکھتے ہیں کہ روایت میں انتہائی سختی برتتے تھے اور اگر کوئی شاگرد الفاظِ حدیث یاد کرنے میں کوتاہی کرتا تو ڈانٹتے تھے۔ تحقیق و تنقید کی بنیاد حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ اور حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے ڈالی۔ تابعین رحمہ اللہ نے اس کے اصول و ضوابط مرتب کئے اور تبع تابعین رحمہ اللہ نے مستقل اور باضابطہ فن کی حیثیت دی۔
بخاری شریف کو اگر اسلامی علوم کا ’’ انسا ئیکلوپیڈیا ‘‘ کہا جائے تو بالکل صحیح ہو گا۔
مستجاب الدعوات: امام بخاری رحمتہ اﷲ علیہ مستجاب الدعوات تھے۔ انہوں نے اپنی کتاب کے قاری کیلئے بھی دعا کی ہے اور صدہا مشائخ نے اس کا تجربہ کیا ہے کہ ختم بخاری ہر نیک مطلب اور مقصد کیلئے مفید ہے۔
﴿اس لئے تکمیل بخاری کی مجالس میں شریک ہو کر اﷲ ربّ ا لعزّت سے دعائیں مانگنی چاہئیں ﴾
وفات :۔ محمد بن ابی حاتم وراق رحمہ اللہ فرماتے ہیں میں نے غالب بن جبریل رحمہ اللہ سے سنا کہ امام بخاری رحمہ اللہ خرتنگ میں انہیں کے پاس تشریف فرما تھے۔ امام بخاری رحمہ اللہ چند روز وہاں رہے پھر بیمار ہوگئے۔ اس وقت ایک ایلچی آیا اور کہنے لگا کہ سمرقند کے لوگوں نے آپ رحمہ اللہ کوبلایا ہے۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے قبول فرمایا۔ موزے پہنے، عمامہ باندھا۔ بیس قدم گئے ہوں گے۔ کہ ا نہوں نے کہا مجھ کو چھوڑ دو،