کتاب: ایک ہزار منتخب احادیث ماخوذ از بخاری شریف - صفحہ 5
کہ امام بخاری رحمہ اللہ نے غلط احادیث کی تصحیح کی اسلئے کہ وہ تو تھے ہی حافظ حدیث، تعجب تو اس کرشمہ پر ہے کہ امام بخاری رحمہ اللہ نے ایک ہی دفعہ میں ان کی بیان کردہ ترتیب کے مطابق وہ تمام تبدیل شدہ حدیثیں بھی یاد کر لیں۔ (فتح الباری، شرح صحیح بخاری) آپ رحمہ اللہ کی سب سے بلند پایہ تصنیف صحیح بخاری ہے۔ آپ رحمہ اللہ نے بخاری کی ترتیب و تالیف میں صرف علمیت، زکاوت اور حفظ ہی کا زور خرچ نہیں کیا بلکہ خلوص، دیانت، تقویٰ اور طہارت کے بھی آخری مرحلے ختم کر ڈالے اور اس شان سے ترتیب و تدوین کا آغاز کیا کہ جب ایک حدیث لکھنے کا ارادہ کرتے تو پہلے غسل کرتے، دو رکعت نماز استخارہ پڑھتے بارگاہِ ربّ العزت میں سجدہ ریز ہوتے ا ور اس کے بعد ایک حدیث تحریر فرماتے۔ اس سخت ترین محنت اور دیدہ ریزی کے بعد سولہ سال کی طویل مدت میں یہ کتاب زیورِ تکمیل سے آراستہ ہوئی اور ایک ایسی تصنیف عالمِ وجود میں آگئی جس کا یہ لقب قرار پایا: ﴿ا صح ا لکتب بعد کتا ب ا للہ یعنی اﷲ تعالیٰ کی کتاب (قرآن مجید) کے بعد سب سے زیادہ صحیح کتاب ہے﴾۔ اُمّت کے ہزاروں محدثین نے سخت سے سخت کسوٹی پر کسا، پرکھا اور جانچا مگر جو لقب اس مقدس تصنیف کیلئے من جانب اﷲ مقدر ہو چکا تھا وہ پتھر کی کبھی نہ مٹنے والی لکیریں بن گیا۔ امام بخاری رحمہ اللہ کی شرط کا بیان:آپ رحمہ اللہ وہی حدیث بیان کرتے تھے جس کو ثقہ نے ثقہ سے مشہور صحابی تک روایت کی ہو اور معتبر ثقات اس حدیث میں اختلاف نہ کرتے ہوں اور سلسلۂ اسناد متصل ہو۔ اگر صحابی سے دو شخص راوی ہوں تو بہتر ورنہ ایک معتبر راوی بھی کافی ہے۔امام مسلم رحمہ اللہ نے امام بخاری رحمہ اللہ سے علم حدیث حاصل کیا اور فائدہ اٹھایا لیکن وہ امام بخاری رحمہ اللہ کے اکثر اساتذہ کے بھی شاگرد ہیں (یعنی دونوں نے ایک ہی ا ستادوں سے علم حا صل کیا) اور ان دونوں کی کتابیں قرآن مجید کے بعد تمام کتابوں سے زیادہ صحیح ہیں۔ علما کااس امر پر اتفاق ہے کہ صحیح بخاری صحت میں صحیح مسلم سے افضل ہے۔ بخاری شریف کے علاوہ بھی امام صاحب کی 22 اہم اور بلند پایہ تصانیف ہیں۔ آپ کی مجالسِ درس زیادہ تر بصرہ، بغداد اور بخارا میں رہیں، لیکن دنیا کا غالباً کوئی گوشہ ایسا نہیں