کتاب: ایک ہزار منتخب احادیث ماخوذ از بخاری شریف - صفحہ 305
اس کیلئے ایک نیکی تحریر کرو اور اگر کوئی نیکی کرنے کا ارادہ کرے اور اسے عمل میں نہ لاسکے تو بھی اس کے لئے ایک نیکی لکھ دو اگر کر لے تو دس نیکیوں سے لے کر سات سو نیکیوں تک لکھو ‘‘
﴿وضاحت:یہ حدیث قدسی ہے اور اس سے اﷲتعالیٰ کی صفت کلام کو ثابت کیا گیا ہے اور یہ قرآن کریم کے علاوہ بھی ہوسکتی ہے اور کلام الٰہی غیر مخلوق ہے۔اس حدیث سے یہ بھی ثابت ہوا کہ اگر کوئی مسلمان اﷲتعالیٰ سے ڈرتے ہوئے گناہ سے اجتناب کرتاہے تو اس کیلئے ایک کامل نیکی لکھ دی جاتی ہے۔ دوئم: اجر و ثواب دس سے سات سو گنا تک بلکہ اس سے بھی زیادہ ممکن ہے (پڑھئے:آیت و تفسیر (2:261) اس کا دارومدار نیت اور حالات پر ہے یعنی نیت میں کتنا خلوص ہے اور کن حالات میں کیا کام کیا مثلاً ایک آدمی کے پاس صرف 2روپے تھے اس نے ضرورت مند کو ایک روپیہ دے دیا۔ دوسرے کے پاس ایک لاکھ روپے تھے اس نے ایک سو دے دئے۔ جس نے ایک روپیہ دیااس کو اﷲ رب العزت نے 700روپے کا ثواب دیا یا 1500کا ثواب بھی دے سکتے ہیں اور جس نے 100روپے دئے اس کو دس گنا یعنی 1000روپے کا ثواب دے سکتے ہیں۔﴾
996۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا جب بندہ گناہ کرتا ہے پھر کہتا ہے:’’ اے رب!میں نے گناہ کیا ہے تو اﷲتعالیٰ فرماتا ہے کہ میرے بندے کو معلوم ہے کہ کوئی اس کا رب ہے جو گناہ بخشتا ہے اور اس کا مواخذہ کرتا ہے لہٰذا میں نے اپنے بندے کو بخش دیا پھر تھوڑی دیر تک جس قدر اﷲتعالیٰ نے چاہا وہ ٹھہرا رہتا ہے پھر اس نے گناہ کیا پھر پروردگار سے عرض کرنے لگا پروردگار!میں نے گناہ کیا آپ مجھے معاف کردیں تو اﷲتعالیٰ فرماتا ہے میرا بندہ جانتا ہے کہ اس کا ایک مالک ہے جو ان کو بخشتا ہے اور گناہ پر سزا بھی دیتا ہے اچھا میں نے اسے معاف کردیا پھر تھوڑی دیر تک جس قدر اﷲتعالیٰ کو منظور تھا وہ بندہ ٹھہرا رہا۔اس کے بعد اس نے پھر گناہ کیا اب پھر پروردگار سے عرض کرنے لگا:۔’’ اے رب!مجھ سے گناہ ہوگیا آپ مجھے معاف کردیں ‘‘ اس پر اﷲتعالیٰ فرماتا ہے میرا بندہ جانتا ہے کہ اس کا ایک مالک ہے جو گناہ بخشتا ہے اور