کتاب: ایک ہزار منتخب احادیث ماخوذ از بخاری شریف - صفحہ 301
نہیں ہوتا یہ اس صورت میں ہوگا جب مجتہد تلاشِ حق کے وقت دانستہ طور پر اجماع امت کی خلاف ورزی نہ کرے﴾
985۔ حضرت جابر بن عبداﷲ رضی اللہ عنہ اس بات پر قسم اٹھاتے تھے کہ ابن صیاد دجال ہے۔ راوی کہتا ہے کہ میں نے ان سے کہا تم اس پر قسم کیوں اٹھاتے ہو؟ تو انہوں نے کہا کہ میں نے عمر رضی اللہ عنہ کو دیکھا وہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے قسم اٹھاتے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر انکار نہیں کیا۔
(عن محمد بن منکدر رضی اللہ عنہ)﴿وضاحت:حدیث تمیم داری سے معلوم ہوتا ہے کہ ابن صیا د وہ دجال نہیں جسے حضرت عیسیٰ علیہ السلام قتل کریں گے اسلئے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی قسم پر رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کا خاموش رہنا اس حقیقت کو ثابت کرتا تھا کہ ابن صیاد بھی ان تیس دجالوں میں سے ایک ہے جو قیامت سے قبل رونماہوں گے لیکن دجّالِ اکبر کے متعلق آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو یقین تھا کہ وہ قیامت کے نزدیک ظاہر ہوگا ﴾
توحید(کی اتباع) اور جھمیہ اور دیگر گمراہ فرقوں کی تردید کا بیان
٭ ﴿وضاحت: اﷲتعالیٰ کی معرفت دین اسلام کا ماحاصل ہے اور عقیدہ توحید اس معرفت کی بنیاد ہے۔توحید یہ ہے کہ اﷲتعالیٰ اپنی ذات و صفات، الوہیت و ربوبیت، عبودیت و حاکمیت اور جملہ اختیارات میں یکتا و یگانہ ہے اس کا کوئی شریک نہیں۔اس عقیدہ توحید کا تقاضہ یہ ہے کہ کتاب و سنت میں اﷲتعالیٰ کے متعلق جو صفات وارد ہیں ( انہیں کیفیت اور مثال بیان کئے بغیر) اس کی شایان شان مبنی برحقیقت تسلیم کیا جائے لیکن بعض ملحدین نے دین ِاسلام کا لبادہ اوڑھ کر صفات باری تعالیٰ کا انکار کر دیا جن میں جہم بن صفوان سرفہرست ہے فرقہ جہمیہ اسی کی طرف منسوب ہے۔﴾
986۔حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو کسی لشکر کا سردار بنا کر روانہ فرمایا۔ وہ جب نماز پڑھاتا تو اپنی قرأت قل ھو اللّٰہ احد پر ختم کرتا پھر جب یہ لو گ