کتاب: ایک ہزار منتخب احادیث ماخوذ از بخاری شریف - صفحہ 3
حفص رحمہ اللہ نے کہا کہ میں حضرت اسمٰعیل رحمہ اللہ کے پاس ﴿ان کی موت کے وقت﴾ گیا جو امام بخاری رحمہ اللہ کے والد تھے ا نہوں نے کہا میں نہیں سمجھتا میرے مال میں کوئی روپیہ حرام یا شبہہ کا ہو (یعنی آپ رحمہ اللہ کی پرورش حلال مال سے ہوئی) حضرت وراقہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ امام بخاری رحمہ اللہ کو اپنے باپ کے ترکہ میں سے بہت مال ملا تھا۔ غنجار نے اپنی تاریخ میں لکھا ہے کہ ایک دفعہ امام بخاری رحمہ اللہ کے پاس کچھ مالِ تجارت آیا۔ تاجروں نے پانچ ہزار کے نفع سے اسے مانگا۔ پھر دو سرے دن کچھ اور تاجروں نے دس ہزار کے نفع کی پیش کش کی تو امام صاحب رحمہ اللہ نے فرمایا: ’’میں نے پہلے تاجروں کو دینے کی نیت کر لی تھی‘‘۔ آخر اُنہی کو دے دیا اور مزید پانچ ہزار کا نفع چھوڑ دیا۔ امام بخاری رحمتہ اﷲ علیہ کو اپنے والد کی میراث سے کافی دولت ملی تھی۔ آپ رحمہ اللہ اس سے تجارت کیا کرتے تھے۔ اس آسودہ حالی سے آپ رحمہ اللہ نے کبھی اپنے عیش و عشرت کا اہتمام نہیں کیا جو کچھ آمدنی ہوتی طلب علم کیلئے صرف کرتے۔ غریب اور نادار طلبا کی امداد کرتے، غریبوں اور مسکینوں کی مشکلات میں ہاتھ بٹاتے۔ ہر قسم کے معاملات میں آپ رحمہ اللہ علیہ بے حد احتیاط برتتے تھے۔ حضرت عبداﷲ بن محمد صیارفی رحمتہ اﷲ علیہ فرماتے ہیں کہ میں امام بخاری رحمہ اللہ کے ساتھ ان کے مکان میں بیٹھا تھا اتنے میں ان کی لونڈی آئی اور اندرجانے لگی۔سامنے ایک دوات (انک کی بوتل) رکھی تھی اس کو ٹھوکر لگی۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا تم کیسے چلتی ہو وہ بولی جب راستہ نہ ہو تو کیسے چلوں ؟ یہ سن کر امام بخاری رحمہ اللہ نے اپنے دونوں ہاتھ پھیلا دیئے اور کہا: ’’جا میں نے تجھ کو آزاد کر دیا ‘‘ لوگوں نے کہا اے ابو عبداﷲ! اس لونڈی نے تو آپ رحمہ اللہ کو غصّہ دلایا ہے۔ انہوں نے کہا میں نے اس کام سے اپنے نفس کو ر ا ضی کر لیا ہے۔ ﴿وضاحت: آپ بھی جب کسی پر ناراض ہوں یا اس کی غیبت کریں یا نقصان پہنچائیں یا دل دکھائیں تو اس پر کوئی نہ کوئی احسان ضرور کریں۔ یا اس سے معافی مانگیں۔ کم از کم اس کے لئے دعائِ مغفرت کریں تاکہ آخرت کے عذاب سے آپ بچ جائیں۔ حضرت وراقہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ امام بخاری رحمہ اللہ بہت کم خوراک لیتے تھے، طالب علموں کے ساتھ