کتاب: ایک ہزار منتخب احادیث ماخوذ از بخاری شریف - صفحہ 299
کی نافرمانی کی اس نے گویا اﷲتعالیٰ کی نافرمانی کی۔ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم گویا اچھے کو برے سے الگ کرنے والے ہیں۔‘‘ ﴿وضاحت:اس حدیث کا آخری حصہ بڑا معنی خیزہے کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم اچھے کو برے سے الگ کرنے والے ہیں یعنی مومن اور کافر نیک اور بدبخت کے درمیان خط امتیاز کھینچنے والے ہیں ﴾ 977۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’جب تک میں تم سے یکسو(علیحدہ) رہوں۔تو تم بھی مجھے چھوڑ دو(اور سو ا لات وغیرہ نہ کرو)کیونکہ تم سے پہلے کی امتیں اپنے(غیر ضروری)سوالات اور انبیا علیہم السلام کے سامنے اختلاف کی و جہ سے تباہ ہو گئیں۔پس جب میں تمہیں کسی چیز سے روکوں تو تم بھی اس سے پرہیز کرو اور جب میں تمہیں کسی بات کا حکم دوں تو بجا لاؤ جس حد تک تم میں طاقت ہو ‘‘ 978۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ کی زمین( عِیر مقام سے ثور مقام تک)کو حرم قرار دیا اور فرمایا:’’ اس جگہ کا کوئی درخت نہ کاٹے۔ اور جو کوئی یہاں بدعت( نئی بات پیدا) کرے تو اس پر اللہ تعالیٰ اور فرشتوں اور سب لوگوں کی لعنت ہو ‘‘ 979۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’لوگ برابر سوالات کرتے رہیں گے حتیٰ کہ یہ بھی کہیں گے کہ یہ اﷲتعالیٰ ہے جس نے ہر چیز کو پیدا کیا تو اﷲتعالیٰ کو کس نے پیدا کیاہے؟........﴿وضاحت:ایک حدیث میں ہے کہ ایسے شیطانی وسوسے کے وقت انسان کو چاہئے کہ اﷲتعالیٰ کی پناہ میں آئے اور بائیں جانب تھتکارے اور اٰ مَنْتُ بِا للّٰہِ وَ رَسُوْ لِہٖ کہتا ہوا اس خیال سے اپنے آپ کو روک لے﴾ 980۔ حضرت عبداﷲ بن عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:۔ ’’اﷲتعالیٰ یوں نہیں کریں گے کہ تمہیں علم دے کر پھر یوں ہی چھین لیں بلکہ علم اس طرح اٹھائیں گے کہ علما حضرات فوت ہو جائیں گے ان کے ساتھ ہی علم چلا جائے گا اور چند جاہل لوگ رہ جائیں گے ان سے فتویٰ لیا جائے گا تو وہ محض اپنی رائے سے فتویٰ دے کر خود بھی گمراہ ہوں گے اور دوسروں کو بھی گمراہ کریں