کتاب: ایک ہزار منتخب احادیث ماخوذ از بخاری شریف - صفحہ 298
اچھا طریقہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ ہے اور سب سے بری بات بدعت (دین میں نئی بات پیدا کرنا)ہے اور بلاشبہ جس کا تم سے وعدہ کیا جاتا ہے وہ آکر رہے گا اور تم پروردگار سے بچ کر کہیں نہیں جاسکتے۔
975۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہاکہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’میری امت کے سب لوگ جنت میں داخل ہوں گے مگر جو انکار کرے گا۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا وہ کون ہے جو انکار کرے گا ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس نے میری اطاعت کی وہ تو جنت میں داخل ہوگا اور جس نے میری نافرمانی کی تو اس نے گویا (جنت میں جانے سے) انکار کیا۔‘‘
﴿وضاحت:ایک آیت میں رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کو اﷲتعالیٰ کی اطاعت قرار دیا گیا ہے۔ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم چونکہ اﷲتعالیٰ کے ایک مستند نمائندہ تھے اس لئے ان کی اطاعت و فرمانبرداری ایک اتھارٹی کی حیثیت رکھتی ہے۔ اﷲتعالیٰ کا فرمان ہے :
وَمَنْ یُّطِعِ ا لرَّ سُوْ لَ فَقَدْ اَ طَاعَ ا للّٰہَ
’’ جس نے رسول ( صلی اللہ علیہ وسلم)کی اطاعت کی اس نے اﷲتعالیٰ کی اطاعت کی ‘‘ (3:80) ﴾
976۔ حضرت جابر بن عبداﷲ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں چند فرشتے حاضر ہوئے جس وقت کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم استراحت (آرام) فرمارہے تھے بعض فرشتوں نے کہا یہ اس وقت سو رہے ہیں بعض نے کہا ان کی صرف آنکھیں سوتیں ہیں مگر دل بیدار رہتا ہے پھر وہ کہنے لگے ان کی مثال اس شخص کی طرح ہے جس نے ایک گھر تعمیر کیا پھر لوگوں کی دعوت کیلئے کھانا تیار کیا اب ایک شخص کو دعوت دینے کے لئے بھیجا پس جس شخص نے اس بلانے والے کے کہنے کو قبول کیا وہ مکان میں داخل ہوگا اور کھانا کھائے گا اور جو بلانے والے کے کہنے کو قبول نہ کرے گا وہ نہ تو مکان میں داخل ہوگا اور نہ ہی کھانا کھا سکے گا۔پھر انہوں نے کہا اس کی (مزید) وضاحت کرو تاکہ سمجھ لیں۔ تو بعض نے کہا یہ سو رہے ہیں اور بعض نے کہا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی صرف آنکھیں سوتیں ہیں اور دل بیدار رہتا ہے پھر کہنے لگے وہ مکان جنت ہے اوربلانے والے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں جس نے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کی اس نے گویا اﷲتعا لیٰ کی اطاعت کی اور جس نے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم