کتاب: ایک ہزار منتخب احادیث ماخوذ از بخاری شریف - صفحہ 296
نے حاکم بنایا پھر اس نے اپنی رعایا کی خیر خواہی نہ کی تو وہ جنت کی خوشبو تک بھی نہیں پائے گا۔‘‘ ﴿وضاحت:حضرت معقل بن یسار رضی اللہ عنہ نے یہ حدیث اس وقت بیان کی جب آپ رضی اللہ عنہ شدید بیمار ہوئے اور عبید اﷲبن زیاد رضی اللہ عنہ ان کی تیمارداری کے لئے آئے۔ جب آپ رضی اللہ عنہ حدیث بیان کر چکے تو عبید اﷲبن زیاد رضی اللہ عنہ نے کہا :۔’’آپ رضی اللہ عنہ نے مجھے پہلے کیوں نہیں بتایا‘‘ (فتح الباری)﴾
968۔ حضرتمعقل بن یسار رضی اللہ عنہ نے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جو والی(بادشاہ) مسلمانوں پر حکومت کرتا ہوا ان کی بدخواہی اور دھوکہ دہی پر فوت ہوا تواس کے لئے جنت حرام ہے۔‘‘ ﴿وضاحت:ایک حدیث میں ہے کہ جو کسی کا امیر بنایا گیا اور اس نے عدل و انصاف سے کام نہ لیا تو اسے اوندھے منہ جہنم میں پھینکا جائے گا۔ ظالم حکمرانوں کے لئے اس میں سخت وعید ہے ﴾
969۔ حضرت جندب رضی اللہ عنہ نے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرمارہے تھے:۔’’ جس نے لوگوں کو دکھانے کے لئے نیک عمل کیا اﷲتعالیٰ اس کی ریاکاری قیامت کے دن سنا دیں گے اور جس نے لوگوں پر مشقت ڈالی اﷲتعالیٰ بھی قیامت کے دن اس پر سختی کریں گے۔‘‘ لوگوں نے عرض کیا’’ مزید وصیت فرمائیے!‘‘ توآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ اول انسانی جسم میں جو چیز خراب ہوتی اور بگڑتی ہے وہ اس کا پیٹ ہے اب جس سے ہو سکے وہ پیٹ میں حلال لقمہ ہی ڈالے اور جس سے ہوسکے وہ چلو بھر خون بہا کر جنت میں جانے سے اپنے آپ کو نہ روکے۔‘‘
970۔ حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا :۔ ’’ حاکم یا قاضی غصہ کی حالت میں لوگوں کافیصلہ نہ کرے۔‘‘
﴿وضاحت:دیگر لوگوں کو بھی بحا لتِ غصہ فیصلہ کرنا منع ہے اسی طرح سخت بھوک، پیاس اور غلبہ نیند کے وقت فیصلہ نہیں کرنا چاہئے کیونکہ اس سے قوت فیصلہ کمزور ہوتی ہے﴾
971۔ حضرت عبداﷲ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہاکہ جب حضرت عمر رضی اللہ عنہ زخمی ہوئے توآپ رضی اللہ عنہ سے کہا گیاکہ آپ اپنا کوئی جانشین مقررکیوں نہیں کردیتے ؟ انہوں نے فرمایا:۔ ’’ اگر میں خلیفہ مقرر کروں توجو مجھ سے بہتر تھے(کیا) وہ خلیفہ مقرر کر کے گئے تھے ؟ یعنی ابو بکر رضی اللہ عنہ اور رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی کو