کتاب: ایک ہزار منتخب احادیث ماخوذ از بخاری شریف - صفحہ 294
سلسلۂ وحی بند ہو گیا ہے اس لئے کسی کے متعلق منافقت کا حکم نہیں لگایا جاسکتا اس لئے کہ کسی کے دل کا حال معلوم نہیں ہو سکتا (فتح الباری)﴾ 963۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’وہ زمانہ قریب ہے کہ دریائِ فرات سے ایک سونے کا خزانہ نمودار ہوگا جو وہاں موجود ہو وہ اس میں سے کچھ نہ لے۔‘‘ ﴿وضاحت: اس خزانہ کے حصول پربہت قتل و غارت ہوگی ایک حدیث میں ہے کہ سو آدمیوں میں سے نناوے مارے جائیں گے۔ صرف ایک زندہ بچے گا ہر آدمی یہی کہے گا کہ میں اس خزانہ کو حاصل کرنے میں کامیاب ہوجاؤں گا (فتح الباری)﴾ 964۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’قیامت اس وقت تک قائم نہ ہوگی جب تک ایسے دو بڑے بڑے گروہوں میں لڑائی نہ ہو جن کا دعویٰ ایک ہوگا۔ان کے درمیان خوب خونریزی ہوگی نیز قیامت اس وقت تک نہ آئے گی یہاں تک کہ تیس کے قریب جھوٹے دجال پیدا ہوں گے اور ان میں ہر ایک یہ دعویٰ کرے گا کہ میں اﷲتعالیٰ کا رسول ہوں۔ نیز قرب قیامت علم اٹھالیا جائے گا۔زلزلوں کی کثرت ہوگی وقت جلد جلد گزرے گا۔فتنے ظاہر ہوں گے اور کثرت سے خونریزی ہوگی۔ مال کی اتنی فروانی ہوگی کہ وہ پانی کی طرح بہتا پھرے گا اس قدر کہ صاحب مال کو فکر لاحق ہوگی کہ اس کا صدقہ کوئی قبول کرے وہ کسی کے سامنے اسے پیش کرے گا تو وہ جواب دے گا کہ مجھے اس کی ضرورت نہیں ہے اور لوگ خوب لمبی لمبی عمارتیں بطورِفخر تعمیر کریں گے اور یہاں تک کہ ایک شخص دوسرے کی قبر سے گزرے گا اور کہے گا کاش میں اس کی جگہ ہوتا پھرسورج مغرب کی طرف سے طلوع ہوگا جب ادھر سے طلوع ہوگا تو سب دیکھ لیں گے تو سب کے سب اﷲتعالیٰ پر ایمان لائیں گے لیکن وہ ایسا وقت ہوگا کہ کسی نفس کو ایمان لانا نفع نہ دے گا جو پہلے ایمان نہ لایا تھا اور نہ ہی اس نے بحالت ایمان کوئی نیکی کی تھی اور قیامت اتنی جلدی قائم ہوجائے گی کہ دو آدمی آپس میں خرید و فروخت کررہے ہوں گے انہوں نے اپنے آگے کپڑے کا تھان پھیلایا ہوگا نہ وہ سودے کو پکا کر سکیں گے اور نہ ہی تھان کو لپیٹ سکیں گے کہ قیامت آجائے