کتاب: ایک ہزار منتخب احادیث ماخوذ از بخاری شریف - صفحہ 293
بھائی کی طر ف ہتھیار سے اشارہ نہ کرے کیونکہ ممکن ہے کہ شیطان اس کے ہاتھ سے اسے نقصان پہنچا دے جس کی و جہ سے یہ شخص آگ کے گڑھے(جہنم) میں گر پڑے۔‘‘ ﴿وضاحت:کسی مسلمان کو ڈرانے دھمکانے کیلئے بھی ہتھیار سے اشارہ کرنا بہت بڑا گناہ ہے اگر ہتھیار سے اسے نقصان پہنچایا جائے تو اﷲتعالیٰ کے ہاں سخت عذاب سے دوچار ہونے کا اندیشہ ہے۔ خواہ سنجیدگی سے ایسا کیا جائے یامذاق سے (فتح الباری)﴾ 959۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’عنقریب ایسے فتنے ہوں گے کہ بیٹھا ہوا شخص چلنے والے سے اور چلنے والا دوڑنے والے سے بہتر ہوگا جو شخص دور سے بھی ان میں جھانکے گا تووہ (فتنے) اس کو بھی سمیٹ لیں گے لہٰذا ایسے حالات میں انسان جہاں کہیں کوئی پناہ کی جگہ پائے اس میں پناہ حاصل کرلے۔‘‘ ﴿وضاحت:اس سے مراد وہ فتنہ ہے جو مسلمانوں میں اقتدار کے حصول کی خاطر رونما ہو اور یہ معلوم نہ ہوسکے کہ حق کس طرف ہے ایسے حالات میں علیحدگی اور گوشہ نشینی میں ہی عافیت ہے ﴾ 960۔ حضرت سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ نے کہا کہ وہ حجاج کے پاس گئے۔حجاج بن یوسف نے ان سے کہا: ’’اے ابن اکوع رضی اللہ عنہ ! آپ ایڑیوں کے بل پھر گئے اور جنگل کے باسی بن گئے ‘‘ سلمہ رضی اللہ عنہ نے کہا :’’ ایسانہیں بلکہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے جنگل میں رہنے کی خاص اجازت دی تھی۔‘‘ ﴿وضاحت:اگرشہریا آبادی میں رہنا فتنے کا باعث ہو تو اس صورت میں جنگل میں رہنا بہتر ہے﴾ 961۔ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’جب اﷲتعالیٰ کسی قوم پر عذاب نازل فرماتے ہیں تو وہ عذاب قوم کے تمام لوگوں کو پہنچتا ہے پھر قیامت کے دن وہ اپنے اپنے اعمال کے مطابق اٹھائے جائیں گے۔‘‘ 962۔حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ نفاق تو رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں تھا۔ اب ایمان کے بعد تو کفر ہے ( یعنی اس زمانے میں آدمی مومن ہے یا کافر )۔ ﴿وضاحت:حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ کا مطلب یہ ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد چونکہ