کتاب: ایک ہزار منتخب احادیث ماخوذ از بخاری شریف - صفحہ 292
کتاب ا لفتن .... فتنوں کا بیان
954۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جو شخص اپنے امیر سے کوئی برائی سرزد ہوتی دیکھے تو اس پر صبر کرے کیونکہ جو شخص اسلامی حکمران کی اطاعت سے ایک بالشت بھی باہر ہوا تو وہ جاہلیت کی سی موت مرے گا۔‘‘
955۔ حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں بلایا تو ہم نے
آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کی اور بیعت میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے یہ اقرار لیا کہ خوشی و ناخوشی اور تنگی و فراغی الغرض ہر حال میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم سنیں گے اور اسے بجا لائیں گے گو ہم پر دوسروں کو ترجیح ہی کیوں نہ دی جائے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی اقرار لیا کہ سلطنت کی بابت ہم حکمرانوں سے جھگڑا نہیں کریں گے مگر اس صورت میں کہ جب تم اسے اعلانیہ کفر کرتے دیکھو ایسا کفر کے جس کے متعلق اﷲتعالیٰ کی طرف سے تمہارے پاس دلیل بھی موجود ہو۔﴿وضاحت:جب تک حاکم وقت کے کسی قول و فعل کی کوئی شرعی تاویل ہوسکتی ہو اس وقت تک اس کے خلاف بغاوت کرنا جائز نہیں اگر وہ واضح طور پر شریعت کے خلاف کام کرے یا ان کا حکم دے تو اس پر اعتراض کرنا درست ہے اگر وہ نہ مانے تو ایسے حالات میں اس کی اطاعت لازم نہیں ہے (فتح الباری)﴾
956۔ حضرت عبداﷲ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’بدترین مخلوق میں سے وہ لوگ ہیں جن کی زندگی میں قیامت آجائے گی۔‘‘﴿وضاحت:اس لئے کہ یہ فتنوں کے ظہور کا وقت ہوگا اور قیامت کے نزدیک اچھے لوگ اٹھا لئے جائیں گے (فتح الباری)﴾
957۔ انس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ جب مجھ سے ان مصیبتوں کی شکایت کی گئی جو لوگوں کو حجاج بن یوسف سے پہنچی تھیں تو میں نے کہا کہ صبر کرو تم پر جو زمانہ گزرے گا وہ پہلے سے بدتر ہوگا یہاں تک کہ تم اﷲتعالیٰ سے مل جاؤ۔ میں نے یہ بات رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے۔‘‘
958۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’تم میں سے کوئی شخص اپنے