کتاب: ایک ہزار منتخب احادیث ماخوذ از بخاری شریف - صفحہ 291
951۔ حضرت ا بن عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’میں نے ایک کالی پریشان بالوں والی عورت کو خواب میں دیکھا جو مدینہ سے نکل کر مقام جحفہ میں جا ٹھہری ہے میں نے اس خواب کی یہ تعبیر کی کہ مدینہ کی وبا جحف ہمیں منتقل کر دی گئی ہے۔‘‘ 952۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جس نے ایسا خواب بیان کیا جو اس نے دیکھا نہیں تو اسے قیامت کے دن د و عدد جو (کے دانے) میں گرہ لگانے کا حکم دیاجائے گا اور وہ شخص گرہ نہیں لگا سکے گا اور جو شخص ایسے لوگوں کی باتوں پر کان لگائے جو اپنی بات کسی کو سنانا پسند نہ کرتے ہوں تو اس کے کان میں سیسہ پگھلا کر ڈالا جائے گا اور جس نے کسی جاندار کی تصویر بنائی اسے عذاب دیا جائے گا کہ اب اس میں روح پھونک مگر وہ روح نہیں پھونک سکے گا۔‘‘﴿وضاحت:خواب بھی اﷲتعالیٰ کا پیدا کردہ ہے جس کی معنوی شکل و صورت ہوتی ہے۔ جھو ٹا خواب کہنے والا اپنے جھوٹ سے ایک ایسی معنوی تصویر کو جنم دیتا ہے جو امر واقع سے متعلق نہیں جیسا کہ تصویر کشی کرنے والا اﷲتعا لیٰ کی مخلوق میں ایسی مخلوق کا اضافہ کرتا ہے جو حقیقی۔ نہیں کیونکہ حقیقی مخلوق وہ ہے جس میں روح ہو اس لئے دونوں کو عذاب کے ساتھ ساتھ ایسی تکلیف بھی دی جائے گی جس کی وہ طاقت نہ رکھتا ہوگا (فتح الباری) ﴾ 953۔ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’سب سے بڑا جھوٹ یہ ہے کہ انسان اپنی آنکھوں کو ایسی چیز دکھائے جو انہوں نے نہ دیکھی ہو‘‘ (یعنی جھوٹا خواب بیان کرے اورکہے کہ میں نے یہ دیکھا ہے )....... ﴿وضاحت:خواب چونکہ نبوت کا ایک حصہ ہے اور نبوت اﷲتعالیٰ کی طرف سے ہوتی ہے اس لئے جھوٹا خواب بیان کرنا گویا اﷲتعالیٰ پرجھوٹ باندھناہے اوریہ مخلوق پرجھوٹ باندھنے سے زیادہ سنگین ہے﴾