کتاب: ایک ہزار منتخب احادیث ماخوذ از بخاری شریف - صفحہ 285
کتاب الحد ود .... حدود کا بیان 929۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک شرابی کو لایا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :۔ ’’ اسے مارو‘‘ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد سن کر ہم نے اس کو ہاتھ سے مارا کسی نے جوتے سے مارا اور کسی نے کپڑے سے مارا جب وہ پلٹا تو کسی نے کہا اﷲتعالیٰ تجھے ذلیل کرے تب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا’’ ایسا نہ کہو اس کے خلاف شیطان کی مدد نہ کرو۔‘‘﴿وضاحت:شرابی کو مارنے پیٹنے کے بعد لوگوں نے خوب شرمسار کیا کسی نے کہا تجھے اﷲتعالیٰ کا خوف نہ آیا اس پر رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم اس کیلئے بخشش اور رحم و کرم کی دعا کرو﴾ 930۔ حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اگر میں کسی کو شرعی حد لگاؤں اور وہ مر جائے تو مجھے کچھ ا فسوس نہ ہوگا لیکن اگر شرابی کو حد لگاؤں اور وہ مر جائے تو میں اس کی دیت دوں گا کیونکہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے شرابی کے لئے کوئی خاص حد مقرر نہیں فرمائی۔۔﴿وضاحت:کوئی حد لگنے سے مرجائے تو اس کی دیت نہیں البتہ شرابی اگر مار پیٹ سے مر جائے تو اس کی دیت دینا ہوگی﴾ 931۔ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص کوجسے رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کے زما نہِ مبارک میں لوگ عبداﷲ الحمار رضی اللہ عنہ ( حمار انکا لقب تھا )کہا کرتے تھے وہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کو ہنسایا کرتا تھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے شراب نوشی پر سزا بھی دی تھی ایک بار لوگ اسے گرفتار کرکے لائے تو اسے رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم پر کوڑے لگائے گئے قوم میں سے ایک شخص نے کہا یا اﷲ! اس پر لعنت کر یہ شخص کتنی مرتبہ شراب نوشی میں گرفتار ہوا ہے تب رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اس پر لعنت نہ کرو اﷲتعالیٰ کی قسم!میں نے اس کے متعلق یہی جاناہے کہ یہ اﷲتعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت رکھتا ہے۔‘‘ 932۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’دینار کی چوتھائی یا اس سے زیادہ مالیت چرانے پر چور کا ہاتھ کاٹا جائے۔‘‘﴿وضاحت:جب ہاتھ معصوم (بے گناہ) تھا اور کسی نے