کتاب: ایک ہزار منتخب احادیث ماخوذ از بخاری شریف - صفحہ 284
کیا یہ شخص ابو اسرائیل ہے اس نے نذر مانی ہے کہ وہ دن بھر(دھوپ میں )کھڑا رہے گا بیٹھے گا نہیں نہ سایہ میں آئے گا اور نہ ہی کسی سے گفتگو کرے گا اسی حالت میں اپنا روزہ پورا کرے گا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ اسے کہہ دو بیٹھ جائے اور سایہ میں آئے بات چیت کرے اور اپنا روزہ پورا کرے۔ ‘‘ کتاب ا لفر ا ئض .... مسائلِ وراثت کا بیان 926۔ حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’مقررہ حصے والوں کو ان کا حصہ دے دو اور جو باقی بچے وہ قریب کے رشتہ داروں میں سے جو مرد ہو اسے دے دیا جائے ‘‘ ﴿وضاحت: مقررہ حصہ والوں سے مراد میت کے وہ رشتہ دار ہیں جن کا حصہ اﷲتعالیٰ نے قرآن مجید میں خود مقرر فرمایا ہے مثلاً اگر صرف ایک بیٹی ہو تو اسے پورے مال کا آدھا حصہ ملے گا۔اگر دو یا اس سے زائد ہوں تو انہیں دو تہائی ملے گا۔ ایک یا ایک سے زائد بیویاں ہوں تو انہیں اگر اولاد نہیں ہے تو چوتھا حصہ ملے گااگر اولاد ہو تو آٹھواں حصہ ملے گا۔اور اسی طرح مرد کواگر اولاد نہیں ہے تو بیوی کے مال میں سے نصف ملے گااوراگر اولاد ہو تو چوتھا حصہ ملے گا، ماں کو چھٹا حصہ ملے گا اور باپ کو بھی چھٹا حصہ ملے گا وغیرہ۔مزیدتفصیل کے لئے پڑھئے تفسیر (4:11۔12) اور (4:177)﴾ 927۔ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں وہی حکم دونگا جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دیا تھا : ’’یعنی بیٹی کے لئے آدھا اور پوتی کے لئے چھٹا حصہ(یہ دو تہائی ہوگیا) باقی ایک تہائی بہن کے لئے ہے ‘‘۔۔ ﴿وضاحت:میت کی کل جائداد کو چھ حصوں میں تقسیم کر دیا جائے نصف یعنی تین حصے بیٹی کے لئے چھٹا یعنی ایک حصہ پوتی کے لئے یہ دونوں مل کر 2؍3 ہو جاتے ہیں باقی 1؍3بہن کے لئے ہوں گے اگر باقی وارث نہ ہوں تو﴾ 928۔ سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ نے رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا :’’جو شخص اپنے حقیقی باپ کے علاوہ کسی اور کو اپنا باپ بنائے اور وہ جانتا بھی ہے کہ وہ اس کا باپ نہیں ہے تو اس پر جنت حرام ہے۔‘‘