کتاب: ایک ہزار منتخب احادیث ماخوذ از بخاری شریف - صفحہ 28
ہیں ‘‘۔(2:222) ....﴿وضاحت: حیض ختم ہونے اور غسل کرنے کے بعد ہی بیوی سے ہم بستری کرنی چاہیے ورنہ بیماریوں کا خطرہ ہے اور گناہ بھی﴾
56۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں ’’ہم حج کی نیت سے نکلے تھے۔ جب ہم مقامِ سرف میں پہنچے تو مجھے حیض آگیا رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس تشریف لائے۔ میں رو رہی تھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’کیا حال ہے ؟ کیا تمہیں حیض آگیا ہے ؟‘‘ میں نے عرض کیا: ’’جی ہاں ‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا’’یہ تو وہ چیزہے جو اﷲ تعالیٰ نے آد م علیہ السلام کی بیٹیوں کیلئے لکھ دی ہے۔ تم حاجیوں والے تمام کام کرتی رہو فقط بیت اﷲ کا طواف نہ کرنا۔‘‘ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے (مزید) کہا کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیویوں کی طرف سے ایک گائے کی قربانی دی۔۔﴿ وضاحت:حالت ناپاکی میں بیت اﷲ یا کسی بھی مسجد میں جانا نہیں چاہیے ناپاکی اگر مسجد میں ہو جائے مثلاً حیض، احتلام، پیشاب وغیرہ تو فوراً مسجد سے باہر چلا جانا چاہیے غسل کے بعد آکراس جگہ کو بھی صاف کردے اگر کوئی گندگی وہاں لگی ہو﴾
57۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ میں بحالت حیض رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سر مبارک میں کنگھی کیا کرتی تھی۔
58۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم میری گود پر تکیہ لگاتے اور میں حیض سے ہوتی پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم قرآن پڑھتے تھے........﴿وضاحت:حائضہ گھر کے کام اور خاوند کی خدمات سر انجام دے سکتی ہے سوائے ہم بستری کے﴾
59۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم عیدالفطر یا عیدالاضحیٰ میں عیدگاہ جانے کیلئے نکلے (راستہ میں)عورتیں ملیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اے عورتو! خیرات کرو کیونکہ (شب معراج میں)مجھے دکھایا گیا کہ دوزخ میں عورتیں زیادہ ہیں۔‘‘ عورتوں نے کہا ’’یا رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم ایسا کیوں ہے؟ ‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’تم لعن طعن بہت کیا کرتی ہو اور شوہر کی ناشکری کرتی ہو۔ میں نے ناقصِ دین اور ناقصِ عقل تم سے بڑھ کر کسی کو نہیں دیکھا۔ عقلمند آدمی کو دیوانہ بنا دیتی ہو۔‘‘ انہوں