کتاب: ایک ہزار منتخب احادیث ماخوذ از بخاری شریف - صفحہ 278
﴿آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ تقدیر کو دعا کے علاوہ کوئی چیز نہیں بدل سکتی اور عمر میں اضافہ صلہ رحمی (رشتہ داری نبھانا) کے علاوہ کوئی چیز نہیں کر سکتی۔‘‘(ترمذی عن سلمان فارسی رضی اللہ عنہ )اسلئے ہر نمازکے بعد یہ دعامانگئے: یا اللہ مرتے وقت میری زبان پر لَآ اِلٰہَ اِ لَّا ا للّٰہُ مُحَمَّدٌ رَسُوْ لُ اللّٰہِ ہو اور مجھے صرف اپنی رحمت و فضل سے جنت ا لفردوس عطا فرمائیے۔آمین﴾ تقدیر کی یہ قسم جو اوپر بیان کی گئی ہے اس کو تقدیر مُعَلَّق کہتے ہیں تقدیر کی دو سری قسم بھی ہے جس کو تقدیر مُبْرَم کہتے ہیں تقدیر مبرم وہ ہے جس کے ہونے یا نہ ہونے پر انسان کو نہ تو جزا ملے گی اور نہ ہی سزا۔صرف اس لئے کہ اس پر نہ تو اس کا اختیار ہے اور نہ ہی وہ عمل کرنے کے لئے آزاد ہے۔مثلاً موت، مرنے کی جگہ، پیدائش کی جگہ، رزق وغیرہ۔ تقدیر پر ایمان لانا اور یقین محکم سے مسلمان کی زندگی پر بہت اچھا اثر پڑتا ہے جب یہ یقین ہوجائے کہ موت نہ وقت مقررہ سے ٹل سکتی ہے اور نہ ہی اس سے پہلے آسکتی ہے تو دل سے موت کا خوف نکل جاتا ہے۔ جب یہ یقین ہوجائے کہ اﷲتعالیٰ کی مرضی کے بغیر نہ کوئی مصیبت آسکتی ہے اور نہ ہی جاسکتی ہے تو پھر دل سے اﷲتعالیٰ کی مخلوق کا خوف بھی نکل جاتا ہے۔اور صرف اﷲکریم کی رضا رہ جاتی ہے اور یہ ایمان بن جاتا ہے کہ ہماری ہر کامیابی اﷲتعالیٰ کے صرف فضل و کرم کا ہی نتیجہ ہوتی ہے اور جو ناکامی ہوتی ہے اس میں بھی اﷲرحیم کی کوئی نہ کوئی مصلحت شامل ہوتی ہے یا خود ہمارے گناہوں کا نتیجہ ہوتی ہے جس میں صبر کی صورت میں ہمارے گناہ معاف ہوتے ہیں جو کہ خود ایک بہت بڑی مصلحت ہے۔ اکثر اوقات اس بات کا مشا ہدہ ہوا ہے کہ جس بات یا نتیجہ کو ہم اپنے لئے برا سمجھ رہے تھے بعد میں معلوم ہوتاہے کہ وہ برا نہ تھا بلکہ بہت اچھا تھا۔(تفصیل کے لئے پڑھئے تفسیر2:216) ﴾ 913۔ حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ایک شخص نے عرض کیا یا رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم ! کیا جنت والے اور اہل جہنم پہچانے جا چکے ہیں ؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ بے شک‘‘ اس نے عرض کیا: ’’ تو