کتاب: ایک ہزار منتخب احادیث ماخوذ از بخاری شریف - صفحہ 272
ہے اور اسے اﷲتعالیٰ کے عذاب کی خبر دی جاتی ہے جو اسے آگے ملنے والا ہوتا ہے وہ ا سے پسند نہیں کرتا۔ اس لئے وہ اﷲتعالیٰ سے ملنا نا پسند کرتا ہے اور اﷲتعالیٰ بھی اس سے ملنا پسند نہیں کرتے۔‘‘ ﴿وضاحت:جو شخص دنیا سے نفرت کرتا ہے وہ گویا اﷲتعالیٰ سے ملاقات کا خواہشمند ہے اور جو دنیا کو چاہتا ہے وہ گویا ا ﷲتعالیٰ سے ملاقات کرنا نہیں چاہتا۔جس شخص کو اﷲتعالیٰ سے ملاقات کا شوق ہوگا وہ اس کی تیاری کرے گا اور جسے اﷲتعالیٰ کے سامنے پیش ہونے کا خوف ہوگا وہ بھی دنیا میں احتیاط سے قدم رکھے گا(فتح الباری)﴾ 898۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں کچھ دیہاتی لوگ آئے اور پوچھا کہ قیامت کب آئے گی؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان میں سے ایک چھوٹی عمر و الے کی طرف دیکھ کر فرما یا ’’اس کا بڑھا پا آنے سے پہلے پہلے تم پر قیامت قائم ہو جائے گی یعنی تمہیں موت آجائے گی۔‘‘﴿وضاحت:رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے موت کو قیامت قرار دیا ہے۔چونکہ قیامت کے دن سب بے ہوش ہو جائیں گے اور موت میں بھی بے ہوشی ہوتی ہے۔جیسا کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم وفات کے وقت اپنا ہاتھ پانی میں ڈالتے اور اپنے منہ پر پھیرتے پھر فرماتے لَآ اِ لٰہَ اِ لَّا ا للّٰہُ موت میں بڑی سختیا ں ہیں (فتح الباری)﴾ 899۔ حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ نے کہاکہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’قیامت کے دن لوگوں کا حشر سفیدگیہوں کی روٹی جیسی صاف اور سفید زمین پر کیا جائے گا۔ ‘‘ حضرت سہل رضی اللہ عنہ نے کہاکہ یہ زمین بے نشان ہوگی۔﴿وضاحت:زمین کی موجودہ شکل بدل دی جائے گی قرآن کریم میں اس کی صراحت ہے (14:48) اس پر کوئی مکان یا پہاڑ یا درخت وغیرہ نہیں رہیں گے اور اسے میدان محشر بنادیا جائے گا (فتح الباری)﴾ 900۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’قیامت کے دن لوگوں کے تین گروہ بنیں گے جو(شام کی جانب میدانِ) حشر( میں جمع)کئے جائیں گے۔ایک گروہ رحمت کی