کتاب: ایک ہزار منتخب احادیث ماخوذ از بخاری شریف - صفحہ 268
احتیار کرو ہر صبح اور رات کے پچھلے حصے میں کچھ عبادت کرو۔ اعتدال(میانہ روی) اختیار کرو۔ اس اعتدال سے تم اپنی منزل مقصود تک پہنچ جاؤ گے۔‘‘....﴿وضاحت:دخول جنت تو اﷲ کی رحمت سے ہی ممکن ہوگا پھر جنت کے درجات حسب اعمال تقسیم ہوں گے اور اعمال صالحہ ہی رحمت الہی کا باعث ہیں۔اس لئے اﷲ کی رحمت کو جوش دلانے کے لئے اعمال صالحہ ضروری ہیں ﴾ 885۔حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہاکہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا گیاکہ ’’ اﷲتعالیٰ کو کون سا عمل زیادہ محبوب ہے ‘‘ ؟ فرمایا:۔’’ جو ہمیشہ کیا جائے چاہے تھوڑی مقدار میں ہو۔‘‘ ﴿وضاحت:نیکی کرنے میں اتنی تکلیف اٹھاؤ جتنی طاقت ہو۔ پسندیدہ عمل وہی ہے جس پر ہمیشگی کی جائے لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ اپنی صحت سے زیادہ کام شروع کردو پھر اکتا کر اسے ترک کر دو ( فتح الباری)﴾ 886۔حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’اگر کافر کو اﷲتعالیٰ کے ہاں تمام رحمتوں کا پتہ چل جائے تو کبھی جنت سے مایوس نہ ہو اور اگر مومن کو اﷲتعالیٰ کے ہاں ہر قسم کا عذاب معلوم ہو جائے تو وہ کبھی جہنم سے بے خوف نہ ہو۔‘‘ ﴿وضاحت: امید اور خوف کی درمیانی کیفیت کا نام ایمان ہے۔اﷲتعالیٰ کی رحمت سے مایوس ہونا بھی کفر ہے اور اپنے اعمال پر کلی انحصار بھی باعث ہلاکت ہے ( فتح الباری)﴾ 887۔حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’جو مجھے اپنے جبڑوں کے درمیان (زبان)اور اپنی ٹانگوں کے درمیان(شرمگاہ)کی ضمانت دے دے تو میں اس کے لئے جنت کا ضامن ہوں۔‘‘۔۔۔۔۔ ﴿وضاحت:اگر ان دونوں کے شر سے اپنے آپ کو بچا لیں تو بے شمار گناہوں سے بچ سکتے ہیں ( فتح الباری)﴾ 888۔حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا’’ آدمی کبھی ایسی بات منہ سے نکالتا ہے جس میں اﷲتعالیٰ کی رضا مندی ہوتی ہے حالانکہ وہ اس کو کچھ اہمیت نہیں دیتا تو اس کی و جہ سے اﷲتعالیٰ اس کے درجات بلند کر دیتے ہیں اور کبھی بندہ اﷲتعالیٰ کی ناراضگی کی کوئی بات غیر شعوری طور پر منہ سے نکال بیٹھتا ہے لیکن اس کی و جہ سے اﷲتعالیٰ اسے جہنم میں ڈال دیتے ہیں۔‘‘