کتاب: ایک ہزار منتخب احادیث ماخوذ از بخاری شریف - صفحہ 26
’’اے اﷲ!آپکے ثواب کے شوق میں اور آپکے عذاب سے ڈرتے ہوئے میں نے اپنے آپ کو آپ کے سپرد کر دیا اور آپ کو اپنا پشت پناہ (مددگار) بنا لیا ہے۔ آپ سے بھاگ کر کہیں پناہ نہیں مگر آپ کے ہی پاس، اے اﷲ ! میں اس کتاب پر ایمان لا یا جو آپ نے اتاری ہے اور آپ کے اس نبی پر یقین کیا جسے آپ نے بھیجا ‘‘
اب اگر تم اس رات مر جاؤ تو فطرت اسلام پر مرو گے نیز یہ دعائیہ کلمات سب باتوں سے فارغ ہو کر پڑھو، حضرت براء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے یہ کلمات آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے دہرائے جب میں اس جگہ پہنچا اَ للّٰھُمَّ اٰمَنْتُ بِکِتَابِکَ ا لَّذِ یْٓ اس کے بعد میں نے وَ بِرَسُو لِکَ کہہ دیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ نہیں بلکہ یوں کہو : وَبِنَبِیکَ الَّذِیْٓ اَرْسَلْتَ۔‘‘
﴿ وضاحت: مسنون دعاؤں میں جو الفاظ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم سے منقول ہیں ان میں تبدیلی نہیں کرنی چاہیے چاہے معنی وہی ہوں۔اس حدیث میں مذکورہ فضیلت اس شخص کو ملتی ہے جو بیدار رہتے ہوئے سب سے آخر میں و ضو کرتا ہو اور آخری گفتگو کے طور پر یہ دعا پڑھتا ہے نیز دائیں جانب لیٹ کر سونے سے زیادہ غفلت نہیں ہوتی ہے اور تہجد کیلئے آنکھ بھی کھل جاتی ہے﴾
کتا ب ا لغسل .... غسل کا بیان
51۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب جنابت کا غسل کرنا چاہتے تو شروع میں دونوں ہاتھ دھوتے پھر نماز کے وضو کی طرح وضو کرتے پھر اپنی انگلیاں پانی میں ڈالکر بالوں کی جڑوں کا خلال کرتے پھر دونوں ہاتھوں سے اپنے سر پر تین چلو پانی ڈالتے پھر اپنے پورے بدن پر پانی بہا لیتے تھے۔ (عن عائشہ رضی اللہ عنہا)
52۔ حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیوی تھیں فرماتی ہیں کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کیلئے غسل کا پانی (ایک برتن میں)رکھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پہلے دائیں ہاتھ سے بائیں ہاتھ پر پانی ڈالا اور دونوں ہاتھ دھوئے پھر اپنی شرم گاہ اور جسم پر لگی گندگی د ھوئی پھر اپنے ہاتھ کو زمین پر رگڑ کر اسے مٹی سے ملا اور (پانی سے) اس کو دھویا پھر کلی کی اور ناک میں پانی ڈالا پھر اپنا منہ دھویا اور اپنے