کتاب: ایک ہزار منتخب احادیث ماخوذ از بخاری شریف - صفحہ 255
وہ اپنے نفس کی پاکی ظاہر کرتی ہیں تو رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا نام ز ینب رضی اﷲ تعالیٰ عنہا رکھ دیا۔﴿وضاحت:ام المومنین جویریہ رضی اللہ عنہا کا نام بھی پہلے برہ تھا تو رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا نام بھی بدل کر جویریہ رضی اللہ عنہا رکھا اور پہلے نام کو ناپسندفرمایا (فتح الباری) ﴾
840۔حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہاکہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’قیامت کے دن اﷲتعالیٰ کے نزدیک ناپسندیدہ نام والوں میں وہ شخص ہے جس کا نام شہنشاہ ہو۔‘‘
﴿وضاحت:شہنشاہ نام رکھنا بہت ہی برا ہے خالق ا لخلق، احکم الحاکمین، سلطان السلاطین اور ا میر ا لامرا جیسے نام رکھنے بھی جائز نہیں۔مردوں کا بہترین نام عبداﷲ ہے جیسا کہ حدیث میں وارد ہواہے اسی طرح عورت کا نام ا مۃ ا للہ رکھا جاسکتا ہے ( فتح الباری)﴾
841۔حضرت انس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے دو آدمیوں کو چھینک آئی ایک کے جواب میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یَرْحَمُکَ ا للّٰہُ فرمایا دوسرے کے لئے کچھ نہ فرمایا اس پر عرض کیا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا’’ اس نے اَ لْحَمْدُ لِلّٰہِ کہا تھا جبکہ دوسرے نے اَلْحَمْدُ لِلّٰہ نہیں کہا تھا۔‘‘
﴿ وضاحت: چھینکتے وقت اپنی آواز کو پست رکھے اوراپنے منہ پر کوئی کپڑا رکھ لے تاکہ پاس بیٹھنے والے کو کوئی تکلیف نہ پہنچے اور پھر اَ لْحَمْدُ لِلّٰہ بآ وازبلند کہے (فتح الباری)﴾
842۔حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:۔’’ اﷲتعالیٰ چھینک کو پسند فرماتا ہے اور جمائی کو ناپسند فرماتا ہے سو جب تم میں سے کسی کو چھینک آئے تو وہ اَ لْحَمْدُ لِلّٰہکہے تو سننے والے مسلمان پر ضروری ہے کہ وہ یَرْحَمُکَ ا للّٰہُ کہے لیکن جمائی چونکہ شیطان کیطرف سے ہے اس لئے جہاں تک ممکن ہو اسے روکا جائے کیو نکہ تم میں سے جب کوئی جمائی لیتا ہے تو شیطان ہنستا ہے ‘‘ ﴿وضاحت:جب جمائی آئے تو اپنے منہ پر ہاتھ رکھ کر اسے رو کا جائے اگر نہ رکے تو جمائی کے وقت آواز نہ نکا لی جائے ( فتح ا لبا ر ی ( ﴾