کتاب: ایک ہزار منتخب احادیث ماخوذ از بخاری شریف - صفحہ 252
بدگمانی سخت جھوٹی بات ہے کسی کے عیوب کی تلاش اور جستجو نہ کرو اور نہ ہی باہمی مخالفت و رنجش رکھوحسدوبغض اور قطع کلامی سے بھی گریز کرو۔ اﷲتعالیٰ کے بندے اور بھائی بھائی بن کر رہو۔‘‘
825۔حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’کسی مسلمان کو یہ بات حلال نہیں کہ وہ تین رات سے زیادہ اپنے مسلمان بھائی سے ترک تعلق کرے یعنی ایک دوسرے کو دیکھ کر منہ پھیر لیں ان دونوں میں بہتر وہ ہے جو سلام کرنے میں ابتدا کرے۔‘‘
826۔حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:۔’’میں گمان کرتا ہوں کہ فلاں اور فلاں شخص ہمارے دین کی کوئی بات نہیں جانتے دوسری حدیث میں ہے کہ جس دین پر ہم گامزن ہیں وہ اسے نہیں پہچانتے۔‘‘﴿وضاحت:اگر دوسروں کو کسی کے برے کردار سے آگاہ کرنا ہو تو اس کا اظہار جرم نہیں البتہ کسی کی بے عزتی اور حقارت کے لئے برا گمان ناپسندیدہ ہے (فتح الباری) ﴾
827۔حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہاکہ میں نے رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ’’اللہ تعالیٰ میری امت کے تمام لوگوں کو معاف کر دیں گے مگر کھلم کھلا اور اعلانیہ گناہ کرنے والے کو معاف نہیں کیا جائے گا اور یہ بے حیائی کی بات ہے کہ آدمی رات کے وقت ایک گناہ کرے جسے اﷲتعالیٰ نے چھپا رکھا ہو لیکن وہ صبح ایک ایک سے کہتا پھرے کہ میں نے آج رات یہ کام کیا یہ کام کیا حالانکہ اﷲتعالیٰ نے رات بھر اس کے عیب کو چھپائے رکھا مگر اس نے صبح کو اپنے اوپر سے اﷲتعالیٰ کے پردے کو اتار پھینکا۔‘‘ ﴿وضاحت:ایک حدیث میں ہے کہ جو گناہ گار اﷲتعالیٰ کی اس پردہ پوشی کو برقرار رکھیں گے قیامت کے دن اﷲتعالیٰ فرمائیں گے کہ میں نے دنیا میں تیرا پردہ رکھا اور تجھے بد نام نہ کیا لہٰذا میں آج بھی تجھے معاف کرتا ہوں اس لئے جب نادانستہ کوئی گناہ ہوجائے تو دوسروں سے اپنے گناہ کا تذکرہ نہ کرے بلکہ فوراً نادم ہو۔ اور اﷲ تعالیٰ کے سامنے اعتراف گناہ کرے اور پھر توبہ کرے۔ یہی توبہ کرنے کا صحیح طریقہ ہے﴾
828۔حضرت عبداﷲبن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’سچائی انسان کو نیکی کی طرف لے جاتی ہے اور نیکی جنت میں لے جاتی ہے اور آدمی سچ بولتا رہتا ہے حتیٰ کہ وہ صدّیق کا