کتاب: ایک ہزار منتخب احادیث ماخوذ از بخاری شریف - صفحہ 251
دوسروں تک پہنچانا اور غیبت یہ ہے کہ کسی کی عدم موجودگی میں اس کے عیوب و نقائص دوسروں سے بیان کرنا(جبکہ وہ اس میں موجود ہوں اور اگر وہ عیوب و نقائص اس میں موجود نہ ہوں تب یہ بہتان (الزام) ہے جو غیبت سے بھی بڑا جرم ہے چغلی اور غیبت دونوں سنگین جرم ہیں ﴾ 821۔حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’قیامت کے دن تم اﷲتعالیٰ کے ہاں اس شخص کو سب سے بدتر پاؤ گے جو کچھ لوگوں کے سامنے ایک رخ سے آتا ہے اور دوسروں کے سامنے دوسرے رخ سے جاتا ہے۔ ‘‘ ﴿وضاحت: ہر جگہ لگی لپٹی بات کہتا ہے۔ دو رخی آدمی وہ ہے جو ہر فریق سے ملا رہے جس کی صحبت میں جائے ان کی سی کہے. ہر ایک سے حق بات کہنی چاہیئے۔﴾ 822۔حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ایک شخص کا ذکر ہوا تو ایک دوسرے شخص نے اس کی بہت تعریف کی(اور غیر ضروری مبالغہ کیا) اس وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ا فسوس! تو نے اس کی گردن اڑادی‘‘ یہ جملہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کئی مرتبہ د ھرا یا پھر فرمایا’’اگر تم میں کوئی شخص دو سرے کی تعریف کرنا چاہے تو اس طرح کہے:’’ میں اس کو ایسا ایسا سمجھتا ہوں باقی صحیح علم تو اﷲ ہی کے پاس ہے‘‘ اور اﷲ تعالیٰ کی تعریف کے علاوہ کسی انسان کی تعریف میں مبالغہ نہیں کرنا چاہئے۔‘‘ ﴿وضاحت:کسی کی تعریف میں مبالغہ نہیں کرنا چاہئے کیو نکہ ایسا کرنے سے ممدوح( جس کی تعریف کی جائے) مغرور ہو سکتا ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ جو شخص منہ پر تعریف کرتا ہے اس کے منہ میں مٹی ڈالنی چاہئے (فتح الباری)﴾ 823۔رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاکہ ’’آپس میں بغض اور حسد نہ کرو، ترکِ ملاقات نہ کرو۔ اﷲکے بندو ! بھائی بھائی بن کر رہو کسی مسلمان کو روا نہیں کہ وہ اپنے مسلمان بھائی سے تین دن سے زیادہ قطع کلا می کرے‘‘ (عن انس رضی اللہ عنہ) 824۔حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہاکہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:۔’’بدگمانی سے بچتے رہو کیونکہ